سینیٹر سراج الحق کی یوم یتامیٰ پر اقدامات نہ کرنے کیخلاف سینیٹ میں قر ارداد

486

اسلام آباد(نمائندہ جسارت)امیرجماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے سینیٹ اور قومی اسمبلی کی طرف سے 15 رمضان المبارک (9 مئی 2020ء)کو یتیموں کا دن منانے کے حوالے سے 2016ء اور 2018ء میں بالترتیب منظور کردہ قراردادوں پر عملدرآمد نہ کرنے کے خلاف قرارداد سینیٹ کے شعبہ اجرا ورسید میں جمع کرا دی ہے۔جمع کرائی گئی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ یتیموں سے محبت، شفقت اور اُن کی پرورش کرنے والے کے بارے میں حضور نبی کریمؐ کے فرمان کا مفہوم ہے کہ ’’میں اور یتیم کی پرورش کرنے والا جنت میں اس طرح (ساتھ) ہوں گے، پھر آپؐنے شہادت والی اور درمیانی انگلیوں کو ملاکر اشارہ فرمایا۔‘‘قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں یتیم بچوں کی تعداد تقریباً4.6ملین ہے۔ دنیا بھر میں یہ تعداد 153 ملین کے قریب ہے۔یونیسیف کے مطابق روزانہ 5700 بچے یتیم ہوجاتے ہیں۔ اس کی بنیادی وجوہات طویل عرصے سے دنیا کے مختلف خطوں میں مسلط کردہ جنگیں ، غربت، بیماریاں، قدرتی آفات وغیرہ ہیں۔15 رمضان المبارک کے دن منانے کی اہمیت اور تاریخی پس منظر کے حوالے سے قرارداد میں کہا گیا ہے کہ یتیم بچوں کے ساتھ اظہارِ یک جہتی اور ان کی کفالت کی اہمیت کو اُجاگر کرنے کے لیے آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن (او آئی سی) نے 9تا11 دسمبر 2013ء کو ناکرے (گنیا) میں منعقدہ اپنے وزرائے خارجہ کونسل کے 40 ویں سیشن قرارداد نمبر 1/4OICHAD آرٹیکل نمبر 21 میں فیصلہ کیا کہ ہر سال15 رمضان المبارک کو مسلم دنیا میں عالمی یومِ یتامیٰ کے طور پر منایا جائے۔ پاکستان میں یتامیٰ کی خدمت کے حوالے سے کام کرنے والی ملکی و بین الاقوامی اداروں کی طرف سے 2015ء کے بعد باقاعدگی سے 15رمضان المبارک کو یوم یتامیٰ کے طور پر منایا جارہا ہے لیکن یتامیٰ کے حوالے سے پاکستان میں سرکاری سطح پر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔قرارداد میں یتیموں کے حقوق کے حوالے سے کل9 مطالبات کیے گئے ہیں۔سینیٹ کی طرف سے مورخہ 20مئی 2016ء جبکہ قومی اسمبلی کی طرف سے مورخہ 29 مئی 2018ء کو یومِ یتامیٰ کے حوالے سے منظور کردہ قراردادوں کے مطابق 15 رمضان کو ملک بھرمیں سرکاری وغیر سرکاری سطح پریومِ یتامیٰ منایا جائے۔ حکومت پاکستان 15رمضان المبارک (یوم یتامیٰ) کے موقع پر ان کے مقام کو اجاگر کرنے ،تعلیم ، صحت ،مالی مشکلات اور دیگر مسائل کے حل کے حوالے سے سال بھر میں کیے گئے اقدامات پر عوام کے سامنے رپورٹ پیش کرے ۔15 رمضان المبارک کو پرنٹ و الیکٹرونک میڈیا کے ذریعے یتامیٰ کے مقام کو اجاگر کرتے ہوئے اُن کی فلاح و بہبودپر مبنی پروگرامات کا انعقاد اور خصوصی میڈیا مہم چلائی جائے۔ معاشرے کے اندر شعور پیدا کیا جائے کہ وہ یتیم بچوںکی بہتر پرورش کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔ملک بھر میں ہر ضلع میں یتیم بچوں کی تعلیم، صحت ،خوراک اور دیگر ضروریات کے لیے مختلف منصوبے ترتیب دیے جائیں۔یتامیٰ کی فلاح وبہبود اور رہائش کے حوالے سے پہلے سے قائم اداروں کے ماحول کو یتیم دوست بنایا جائے اور ان کی حفاظت، بہتر پرورش، نیز ان کو بے راہ روی اور دیگر خطرات سے بچانے کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں۔یتیم کی حیثیت اور کفالتِ یتیم کے اجر و ثواب کی اہمیت کو اُجاگر کرنے کے حوالے سے وزارتِ مذہبی اُمور، علما و مشائخ کے ساتھ مل کر لائحہ عمل ترتیب دیتے ہوئے یتیموں کی فلاح و بہبود پر مبنی مختصر المیعاداور طویل المیعاد پالیسیاں ترتیب دے اور انہیں فی الفور نافذ العمل کرائے۔ پاکستان میں یتیم بچوں کی فلاح وبہبود کے لیے فرائض سرانجام دینے والی ملکی اور بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں کو خصوصی درجہ دیتے ہوئے ان کے لیے خصوصی رعائتوں کا اعلان کیاجائے۔یتیم اور بے سہارا بچوں کی ضروریات کے لیے باہر سے درآمد کیے گئے سامان کو مکمل کسٹم فری کیاجائے اور ان اداروں کو مکمل طور پر ٹیکس چھوٹ دی جائے۔قابل اور لائق ضرورت مند یتیم اور بے سہارا بچوںکو سرکاری و غیر سرکاری اداروں میں فیس میں مکمل چھوٹ دی جائے۔وفاقی حکومت کورونا وبا کی وجہ سے متاثرہ دیگر خاندانوں کے ساتھ ساتھ خصوصی طور پر یتیم اور بے سہارا بچوں کی روزمرہ ضروریات جن میں خوراک،صحت اور رہائش کے بندوبست سمیت دیگر اخراجات کے لیے ماہانہ بنیاد پر رقوم کی فراہمی کو یقینی بنائے۔