چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کورونا وائرس ازخود نوٹس کیس میں ریمارکس دیے ہیں کہ ڈاکٹر اسرار احمد کی باتیں آج سچ ثابت ہو رہی ہیں، ڈاکٹراسرار کی تقریریں سن لیں انھوں نے 20 سال پہلے آج کے حالات بتا دیے تھے۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بنچ نے کورونا از خود نوٹس کیس کی سماعت کی تو وفاق کی جانب سے اٹارنی جنرل اور تین صوبوں کے ایڈووکیٹ جنرلز پیش ہوئے ، ایڈووکیٹ جنرل سندھ ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے۔
دوران سماعت سپریم کورٹ نے راستوں کی بندش سے عوامی مشکلات پر اظہار برہمی کیا، لارجر بنچ میں شامل معزز جج جسٹس عمر عطابندیا نے کہا کہ عوام بہت زیادہ مشکلات کا شکارہیں، ٹرکوں میں چھپ کر سفر کیا جا رہا ہے، عوام پر اتنا زیادہ بوجھ نہ ڈالیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ 25 ہزار روپے فی سواری وصول کیا جا رہا ہے، لوگ اندرون ملک سفر کے لیے ہوائی ٹکٹ کے برابر پیسے بھر رہے ہیں۔
چیف جسٹس نے وفاقی و صوبائی حکومتوں کی رپورٹس پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کام کرنا ہے تو نیک نیتی اور شفافیت سے کریں، پولیس کو شہریوں سے بدتمیزی کی اجازت نہ دی جائے، لاہور قرنطینہ سے پیسے لیے بغیر کسی کو جانے نہیں دیا جاتا جو ہسپتال جاتا ہے وہ واپس نہیں آ سکتا، ہسپتال سے لاش وصول کرنے کیلئے بھی پیسے دینے پڑتے ہیں، کرپشن کس حد تک جڑوں میں بیٹھ چکی ہے ،نیب، ایف آئی اے اور اینٹی کرپشن کیا کر رہے ہیں؟
چیف جسٹس نے کہا کہ احتساب کا ایک اور ادارہ بنایا تو کرپشن کی رفتار مزید تیز ہوجائے گی، راشی لوگ شرافت کے لبادے میں نہ جانے کیا کچھ کر رہے ہیں،لوگوں میں انسانیت ختم ہوگئی صرف گوشت کا ٹکڑا رہ گیا، کیا گندم غائب کرنے والے انسان کہلانے جا سکتے ہیں؟ ابھی کسی کرپٹ بندے کو عدالت بلائیں دیکھیے گا کیسے جھوٹ بولے گا، جو زکوۃ اور صدقے کا پیسہ کھا جائیں ان سے کیا توقع رکھیں گے، آڈیٹر جنرل کے مطابق ذکواۂ اور بیت المال کا پیسہ کرپشن کی نظر ہوگیا۔
جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ بیت المال کے فنڈ میں کرپشن یا غبن نہیں ہوئی، آڈٹ حکام نے 54 اعتراضات عائد کیے تھے 48 کے جواب آ گئے، مریض کیلئے مختص جو پیسے استعمال نہیں ہوئے وہ ریکوری میں ڈالے گئے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ جو ریکوری ہوئی کیا یہ کرپشن نہیں تھی؟ چیف جسٹس نے این ڈی ایم اے سے غیر ملکی امداد کی تقسیم کی تفصیل طلب کرتے ہوئے کہا کہ جتنی غیر ملکی امداد آرہی ہے، کہاں خرچ ہو رہی ہے، کہاں جارہی ہے، تفیصل دیں، جتنی بھی امداد آئی اس میں سے ہسپتالوں تک کچھ بھی نہیں پہنچا۔
سپریم کورٹ میں کورونا وائرس ازخود نوٹس کیس کی سماعت دو ہفتوں کےلیےملتوی کردی۔