لاہور( نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ احساس پروگرام سے ابھی تک اسلام آباد کا مزدور طبقہ لاعلم ہے۔ حکومت دعوے کررہی ہے کہ اس نے احساس پروگرام کے ذریعے اربوں روپے تقسیم کئے ہیں مگرآن گرئونڈ صورتحال اس کے بالکل برعکس ہے اور اسلام آباد کے مزدور وںکو بھی یہ امدا دنہیں مل سکی ۔ملک بھر میں لوگ دفتروں اور حکومتی پارٹی کے لوگوں کے پیچھے پیچھے خوار ہورہے ہیں ،وزیر اعظم کو ٹائیگر فورس بنانے سے پہلے سوچنا چاہیے تھا کہ ٹائیگرز کو عام آدمی کیسے پکڑ سکے گا۔ اربوں روپے کہا ں تقسیم ہوئے شاید حکمران خود بھی نہ جانتے ہوں ۔ وفاق اورسندھ کی لڑائی سے سوفیصد نقصان عوام کا ہے ۔بیانات سے یہی پتہ چلتا ہے کہ ان کو عوام کی نہیں اپنے اپنے مقاصد کی تکمیل کی فکر ہے ۔کیا اسلام آباد اور کراچی کے کورونا وائرس میں کوئی فرق ہے جو کراچی میں لاک ڈائون ناجائز اور اسلام آباد میں جائز ہے ۔وفاقی حکومت ابھی تک قوم کو اعتماد میں نہیں لے سکی کہ آخر وہ کرنا کیا چاہتی ہے ۔وزیر اعظم کہتے ہیں کہ لاک ڈائون مسئلے کا حل نہیں اور چاروں صوبوں اور اسلام آباد میں لاک ڈائون بھی جاری ہے ۔کیا اشرافیہ اور مافیا ز حکومت سے زیادہ طاقتور ہیں جو حکومت کو لاک ڈائون پر مجبور کررہے ہیں۔ان خیالات کا اظہا رانہوں نے منصورہ میں کارکنوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ وزیر اعظم لاک ڈائون کے خلاف بیانات دے رہے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ عوام پر اس سے بڑا ظلم نہیں مگر جن صوبوں میں ان کی پارٹی کی حکومتیں ہیں وہاں بھی اسی طرح لاک ڈائون ہے جس طرح دوسرے صوبوں میں ۔وزیر اعظم کے بیانات نے تو عوام کو کنفیوز کردیا ہے اور لوگ پوچھ رہے ہیں کہ حکومت کرنا کیا چاہتی ہے ۔اگر وزیر اعظم لاک ڈائون کو ٹھیک نہیں سمجھتے تو انہیں فیصلہ کرنے سے کس نے روکا ہے ۔چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ کو اعتماد میں لیں اور متفقہ فیصلہ کرلیں ۔انہوں نے کہا کہ حکومت کے قدم زمین پر نہیں بلکہ اب بھی حکومت خلائوں میں ہے اور اسے خود کچھ نہیں سوجھ رہا کہ ان حالات میں کیا کرنا ہے اور کیا نہیں کرنا ۔انہوں نے کہا کہ حکومت فیصلہ کرنے کی اہلیت نہیں رکھتی ۔ملک میں کاروبار ،صنعتیں اور مارکیٹیں بند ہیں ،مہنگائی نے عام آدمی کی زندگی اجیرن کردی ہے مگر حکومت کی طرف سے ابھی تک کوئی واضح پالیسی سامنے نہیں آرہی ہے جس سے عوام کے اندر ایک مایوسی اور ناامید ی ہے اور ہرکوئی پریشان ہے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت اشرافیہ اور مافیاز کے ہاتھوں یر غمال ہے اس لیے آزادانہ فیصلے نہیں کرپارہی ،وزیر اعظم مہنگائی کے خلاف بہت باتیں کرتے تھے مگر اب غریب کیلیے سحری اور افطاری کا انتظام کرنا مشکل ہوچکا ہے ،سبزیوں اور پھلوں کی قیمتوں میں چار چار گنا اضافہ ہوچکا ہے ۔لوگ دودھ لیتے ہیں تو دہی کے پیسے نہیں ہوتے اور دہی لیتے ہیں تو دودھ کیلیے کچھ نہیںبچتا ۔انہوں نے کہا کہ اب تو سحری اور افطاری کے وقت لوگوں کیلیے چائے کا کپ بنانا مسئلہ بن گیا ہے مگر حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے اور عوام کو اس مہنگائی سے نجات دلانے کیلیے کچھ کرنے کو تیار نہیں ۔