مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس نہ بلانا آئین سے انحراف ہے،رضا ربانی

573

اسلام آباد(صباح نیوز)پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما ،سابق چیئرمین سینیٹ سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس نہ بلا کر مسلسل آئین پاکستان سے انحراف کیا جارہا ہے ،وفاقی حکومت اور وزراء کا بنیادی مسئلہ آئین پاکستان اور رولز آف بزنس سے ناواقفیت ہے،یہ کہنا کہ18ویں آئینی ترمیم کورونا وائرس پر قومی پالیسی کی تشکیل میں رکاوٹ ہے اصل میں وفاقی حکومت سیاسی تدبر سے محروم ہے اور فیڈریشن اور صوبوں کے درمیان اتفاق رائے قائم کرنے میں حکومت ناکام ہوگئی ہے۔ہفتے کو اپنے ایک بیان میں رضا ربانی نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 153 اور 154 کے تحت مشترکہ مفادات کونسل متفقہ پالیسیوں کو تشکیل دیتی ہے جبکہ وفاقی حکومت نے مشترکہ مفادات کونسل کو ہی غیرفعال کردیا ہے حالانکہ مشترکہ مفادات کونسل وہ فورم ہے جہاں وفاقی پالیسیاں تشکیل دی جاتی ہیں۔ سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ کورونا وائرس کے خلاف جدوجہد کے دوران حکومت نے مشترکہ مفادات کونسل کی جگہ نیشنل کوآرڈینیش کمیٹی کو دے دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے کورونا وائرس کے خلاف جدوجہد کے دوران مشترکہ مفادات کونسل کی جگہ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کی ایک سب کمیٹی بھی بنائی ہے،اگر آئینی اداروں کو نوٹیفکیشن کے اجراء سے بننے والے اداروں کی جگہ لایا جائے گا تو وفاقی پالیسیوں میں کنفیوژن پیدا ہوگی۔ رضا ربانی نے کہا کہ یہ تاثر بھی غلط ہے کہ18 ویں آئینی ترمیم کے بعد انڈسٹریز پر ریگولیٹری کنٹرول صوبوں کو منتقل ہوگیا ہے،آئین کی 18 ویں ترمیم سے قبل جو انڈسٹریز فیڈرل Lagislative قانون سازی کی لسٹ کے حصہ دوئم میں تھی وہ ابھی بھی وفاق کے ماتحت ہے۔ سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل کا 40واں اجلاس نومبر 2018ء میں ہوا تھااور41واں اجلاس ایک سال بعد دسمبر 2019ء میں ہوا تھا، آئین پاکستان کے مطابق مشترکہ مفادات کونسل کا ہر 90روز میں ایک اجلاس ہونا ضروری ہے، مشترکہ مفادات کونسل کے آخری اجلاس کو 125روز گزر چکے ہیں، وفاقی حکومت مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس نہ بلا کر مسلسل آئین سے انحراف کر رہی ہے۔