واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ اس نے عراق میں کان کنی کی خدمات انجام دینے والی ایک کمپنی اور اس کے مالک پر پابندیاں عائد کی ہیں۔ اعلان کے مطابق کمپنی پر اقتصادی پابندیاں اس کے ایرانی پاسداران انقلاب کے ساتھ روابط کی وجہ سے عائد کی گئی ہیں۔ امریکا نے دعویٰ کیا ہے کہ بلیک لسٹ کی گئی عراقی کمپنی ایران کی سمندر پار عسکری کارروائیوں کی ذمے دار القدس فورس کی مدد کررہی ہے۔ امریکا کا دعویٰ ہے کہ القدس فورس عراق، شام اور یمن میں ایران نواز جنگجوئوں کو اسلحہ سپلائی میں بھی مدد کرتی رہی ہے۔ ایک بیان میں امریکی وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ دوہری شہریت رکھنے والا امیر دیانت کئی سال سے قدس فورس کے ذریعے اسلحہ کی اسمگلنگ کی کارروائیوں میں ملوث رہا ہے۔ اس نے اپنی کمپنی کے توسط سے میزائلوں سمیت دیگر بھاری اسلحہ اور جنگی سازو سامان مشرق وسطیٰ کے ممالک میں پہنچانے میں مد کی۔ امیر دیانت کے خلاف نہ صرف محکمہ خزانہ کی جانب سے بلیک لسٹ کی کارروائی کی گئی بلکہ واشنگٹن ڈی سی میں امریکی اٹارنی جنرل کے دفتر نے اس کے خلاف مجرمانہ کارروائیوں میں ملوث ہونے کا مقدمہ بھی درج کیا۔ اس مقدمے میں دیانت پر پابندیوں کی خلاف ورزیوں اور منی لانڈرنگ میں ایران کی مدد کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ دوسری طرف ایک عراقی عہدے دار نے بتایا کہ امریکا نے عراق پر ایران سے توانائی کے شعبے میں لین دین جاری رکھنے کی اجازت میں ایک ماہ کی توسیع کی ہے۔ یہ توسیع ایسے وقت میں ہوئی ہے جب بغداد کو کئی بحرانوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔