پیٹرولیم لیوی میں 300فیصد تک اضافے نے ریلیف کی قلعی کھول دی ہے‘ سراج الحق

544
پشاور: امیرجماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق سابق سینیٹر مراد علی شاہ کی وفات پر دعائے مغفرت کررہے ہیں

لاہور( نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ دنیا بھر کی حکومتیں کورونا وبا میں اپنے عوام کی خدمت کررہی ہیں اور ہماری حکومت ان حالات میں بھی عوام کو نچوڑنے پر لگی ہوئی ہے ۔عوام بھو ک سے مررہے ہیں ،بچے تعلیم سے اور نوجوان روز گار سے محروم ہیں اور ہمارے حکمران اپنی اپنی انا کے سومنات تعمیر کررہے ہیں۔وفاق اور صوبوں کو آپس میں لڑنے کی بجائے مل کر کورونا سے لڑنا چاہیے ۔لیوی میں تین سو فیصد تک اضافہ کے انکشاف نے عوام کے اوسان خطا کردیئے ہیں۔ عالمی مارکیٹ میں پٹرولیم مصنوعات کی تاریخی کمی سے بھی پاکستان کے عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہوسکا ۔لیوی میں اضافہ سے حکمرانوں کے عوام کو ریلیف دینے کے دعوئوں کی قلعی کھل گئی ہے ۔حکومت خود کہہ رہی ہے کہ دس لاکھ سے زیادہ لوگ بے روز گار اور کروڑوں غربت کی لکیر سے نیچے چلے جائیں گے مگر اس کے سدباب کیلئے کچھ کرنے کو تیار نہیں ۔پنجاب حکومت اپنے ترقیاتی بجٹ کا پچاس فیصد بھی خرچ نہیں کرسکی۔آٹا ملز مالکان دوبارہ آٹے کا بحران پیدا کرنے کو تیار ہیں اور حکمران آنکھیں بند کئے بیٹھے ہیں ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے صوابی میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ جب تک غریب پیٹ بھر کر سحری اور افطاری نہیں کرتا حکمرانوں کے کسی وعدے اور دعوے پر یقین نہیں کیا جاسکتا۔ حکومت مہنگائی پر قابو پانے کیلئے کچھ نہیں کرسکی۔رمضان المبارک میں بھی غریب سکھ کا سانس نہیں لے سکے۔اشیائے خورد نوش کی قیمتوں میں تین گنا تک اضافہ حکمرانوں کی نااہلی اور انتظامیہ کی بے بسی کا ثبوت ہے۔حکمرانوں کے جھوٹے وعدوں پر سے عوام کااعتمادختم ہوچکا ہے ۔مہنگائی نے عام آدمی سے دال سبزی بھی چھین لی ہے ۔دالوں کی قیمتوں میں سو فیصد اور سبزیوں اور پھلوں کی قیمتوں میں تین سو فیصد تک اضافہ ہوگیا ہے اور وزرا ء اب بھی مہنگائی کم ہونے کی باتیں کررہے ہیں۔تیل کی قیمتوں میں پچاس روپے فی لیٹر تک کمی ہوسکتی ہے مگر حکومت عوام کو یہ ریلیف دینے کیلئے تیار نہیں ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ کورونا کی وبا میں حکمران باہمی اتفاق رائے سے لوگوں کو اس بیماری سے بچانے کی بجائے پہلے دن سے ہی ایک دوسرے کو نیچا دکھانے اوراپنی انا کی تسکین میں لگے ہوئے ہیں۔کاروبار ٹھپ اور روزگار ختم ہوچکا ہے ،لوگ بیماری سے بچنے کیلئے گھروں میں قید ہیں لیکن حکومت انہیں بنیادی ضروریات زندگی بھی مہیا نہیں کرسکی ۔ہم نے حکومت کو قومی قیادت کے ساتھ بیٹھنے اور مشترکہ لائحہ عمل بنا کر ایک قومی ایکشن پلان پر عمل کرنے کی تجویز دی مگر حکمران اپنے غرور اور تکبر کے بت کو توڑنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔