ہمیں ایسا کوئی کمیشن منظور نہیں جس میں قادیانی شامل ہوں،سراج الحق

105

لاہور(نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ قادیانی آئین پاکستان کے باغی ہیں ،آئین انہیں غیر مسلم قرار دیتا ہے مگر یہ تسلیم کرنے کو تیار نہیں ،حکمران اسلام اور آئین پاکستان کے باغیوں کو اقلیتی کمیشن میں شامل کرکے آگ سے کھیل رہے ہیں ۔ہمیں ایساکوئی کمیشن منظور نہیں جس میں قادیانی شامل ہوں۔قوم ختم نبوتؐ کی حفاظت کے لیے ہر قربانی دینے کو تیار ہے ۔قادیانیوں کو اقلیتی کمیشن میں شامل کرنے کی تجویز کہاں سے اور کس کے ذریعے آئی ،تحقیقات ہونی چاہئیں ۔قادیانیوں کو اعلیٰ مناصب دینے اور ان کی سرپرستی کرنے والوں کو قوم معاف نہیں کرے گی۔قادیانی آئین پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں ۔اقلیتی کمیشن میں قادیانیوں کی مجوزہ شمولیت کے خلاف سینیٹ اور قومی اسمبلی میں آواز اٹھائیں گے ۔کورونا کی وجہ سے قوم پہلے ہی بڑی مشکل میں ہے ،ہر طر ف مسائل ہی مسائل ہیں ۔حکومت ہوش کے ناخن لے اور ملک و قوم کے لیے نئے مسائل کھڑے نہ کرے ۔ حکمران عوام کا استحصال کررہے ہیں ،مہنگائی ، ذخیرہ اندوزی کرنے والے حکومتی صفوں میں موجود ہیں ۔ چینی بحران میں حکومتی پارٹی کے ایک فردنے ساڑھے 3 ارب روپے سے زیادہ کمائے ۔خود سرکار کے لوگ ہی اژدھے بن کر عوام کا خون چوس رہے ہیں ۔ رمضان المبار ک میں الخدمت کی ریلیف کی سرگرمیوں میں تیز ی آئی ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گلشن راوی میں الخدمت کے ریلیف کیمپ کے دورے کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پرجماعت اسلامی لاہور کے امیر ڈاکٹر ذکراللہ مجاہد، سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف اور جے آئی یوتھ کے سیکرٹری جنرل شاہد نوید ملک بھی موجود تھے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ کورونا وبا کے دوران الخدمت فائونڈیشن کے رضاکاروں اور جے آئی یوتھ کے نوجوانوں نے ثابت کردیا ہے کہ وہ واقعی قوم کی خدمت کرسکتے ہیں ۔ عوام الناس کی خدمت کے جذبے سے سرشار ایسے نوجوان ہی قوموں کی امیدوں کا مرکز ہوتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ شاہد نوید ملک اور ان کی ٹیم نے روزانہ سیکڑوں گھروں تک راشن اور تازہ سبزیاں پہنچانے کا جو منفرد کارنامہ سرانجام دیا ہے میں اس پر انہیں شاباش دیتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ یہ ٹیم اسی جوش و جذبے سے اپنی امدادی سرگرمیاں جاری رکھے گی۔ انہوں نے ہدایت کی کہ آپ کے علاقوں میں کوئی گھر ایسا نہیں ہونا چاہیے جو امداد کا مستحق ہواور سے امداد نہ پہنچی ہو ۔انہوں نے کہا کہ اصل نیکی یہی ہے کہ اللہ کی مخلوق کی خدمت کی جائے اور انسانیت جو اللہ کا کنبہ ہے اس کی بھوک اور پیاس مٹانے کا انتظام کیا جائے ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ موجودہ فرسودہ نظام سوائے پریشانیوں کے کچھ نہیں دے سکتا۔ہم ملک میں ظلم وجبر اور استحصال سے پاک نظام چاہتے ہیں ۔ایسا نظام جس میں غریب کو انصاف ،تعلیم ،علاج اور کاروبار کے یکساں مواقع مل سکیں۔ جہاں عدالتوں میں قرآن کے مطابق فیصلے ہوں ،سود سے پاک معیشت ہو،زکوٰۃ اور عشر کا پاکیزہ اور غریب پر ور معاشی نظام ہو،جہاں نیکی کرنا آسان اور گناہ مشکل ہو،ایسانظام جس میں حلال کھانا آسان اور حرام کمانا مشکل ہو۔انہوں نے کہا کہ ہم ایسے معاشرے کی تشکیل کی جدوجہد کررہے ہیں جو اجتماعی تقویٰ کی بنیاد پر وجود میں آئے ،جس میں خوف خدا ہو،جس میں دولت کے پجاری ،بخیل اور شاہ خرچیوں میں مگن رہنے والے نہ ہوں بلکہ غریبوں ،ناداروں ،بیوائوں اور یتیموں کی کفالت کرنے والے ہوں ۔انہوں نے کہاکہ دل میں خوف خدا نہ ہو تو محض ڈنڈے کے زور پر کسی کی اصلاح نہیں ہوسکتی۔رمضان المبار ک ہمیں انفرادی اور اجتماعی تقویٰ کا درس دیتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ معاشرے میں موجود پریشانیوں ،مسائل اور مصائب سے نکلنے کا ایک ہی حل ہے کہ ملک میں نظام مصطفی ؐ کا نفاذ ہو۔ملک میں قرآن و سنت کے متصادم نظام کی وجہ سے آج ہر طرف ظلم وجبر مایوسی اور ناامیدی نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔