اسلام آباد(اے پی پی،آن لائن) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت کے بارے میں دنیا کی رائے بدل رہی ہے۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے امریکی کمیشن برائے مذہبی آزادی کی بھارت سے متعلق رپورٹ پر ردعمل میں کہا کہ صرف مسلمانوں کیلیے بھارت کا رویہ خطرناک نہیں بلکہ آج ہندوستان کی تمام اقلیتیں غیرمحفوظ ہیں۔ وزیر داخلہ امیت شاہ مسلمانوں کو کورونا کا ذمہ دار قرار دے رہے ہیں جوافسوس ناک ہے۔بین الاقوامی ہیومن رائٹس تنظیمیں اورمیڈیا کی رائے تیزی سے ہندوستان کے حوالے سے بدل رہی ہے، جبکہ پاکستان کی اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کیلیے کی جانے والی کاوشوں کو سراہا جا رہا ہے۔شاہ محمود نے کہا کہ خلیجی ممالک میں بہت سے بھارتی شہری مقیم ہیں مگر ان پر تو زندگیاں تنگ نہیں کی گئیں۔ خلیجی ممالک نے ہندوستان کے رویے کے خلاف آواز بلند کی ہے۔ ہندوستان میں کروڑوں کی تعداد میں ایسے لوگ بھی ہیں جو مثبت سوچ کے حامی ہیں، سیکولر ہندوستان کے حامی بھارت سرکار کے رویے کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں۔وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ کچھ عرصہ قبل دہلی میں مسلمانوں کا قتل عام ساری دنیا نے دیکھا۔ پاکستان نے او آئی سی کو خط لکھ کرعالمی سطح پرآواز اٹھانے کا کہا، ایسے 328 مختلف واقعات کا حوالہ دیا گیا جس میں جبری تبدیلی مذہب کی کوششیں کی گئی ہیں۔ قبل ازیںشاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ہم نے خلوص نیت سے افغانستان میں قیام امن کیلیے مصالحانہ کردار ادا کیا اور کرتے رہیں گے۔وہ بدھ کو وزارت خارجہ میں مشاورتی کونسل برائے امور خارجہ کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔ اجلاس کی صدارت وزیر خارجہ نے کی جبکہ اجلاس میں معاون خصوصی برائے قومی سلامتی معید یوسف، سیکرٹری خارجہ سہیل محمود، سابقہ خارجہ سیکرٹریز، سفراء، ماہرین بین الاقوامی تعلقات سمیت وزارت خارجہ کے سینئر حکام نے شرکت کی۔ وزیر خارجہ نے امریکی کمیشن برائے مذہبی آزادی کی تازہ رپورٹ کے مندرجات سے شرکاء اجلاس کو آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف بھارت کے مسلمانوں کے خلاف متعصبانہ اقدامات کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے وہاں پاکستان کی اقلیتوں کے حقوق کیلیے جدوجہد کو سراہا جا رہا ہے، بین الاقوامی میڈیا بھارت کے رویہ پر کھل کر آواز اٹھا رہا ہے۔ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہندوستان میں جتنی ہندوتوا سوچ آگے بڑھ رہی ہے، اسی طرح دنیا پاکستان کے رویہ کی معترف ہو رہی ہے۔ پاکستان کیلیے جی ایس پی پلس کی درجہ بندی کو 2022ء تک بڑھا دیا گیا ہے جو ایک خوش آئند خبر ہے۔ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ فاٹف (ایف اے ٹی ایف ) میں بھی انشاء اللہ ہمیں کامیابی حاصل ہو گی، کورونا وبائی چیلنج پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کیلیے شدید مشکلات کا باعث ہے۔ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمیں ایک طرف اپنے لوگوں کو اس وباء کا شکار ہونے سے بچانا ہے اور دوسری طرف ہمیں انہیں بھوک سے بھی بچانا ہے۔ کورونا وباء کی وجہ سے دنیا بھر کی معیشت 3 فیصد تک سمٹنے جا رہی ہے جس کے اثرات پوری دنیا پر پڑیں گے۔علاوہ ازیںوزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ہم پارلیمنٹ کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں۔ہم تمام پارٹیوں کے پارلیمانی رہنماؤں کی طرف سے سامنے آنے والی مشترکہ تجاویز کو اہمیت دیں گے۔ بدھ کوپارلیمنٹ ہاؤس میں خصوصی کمیٹی برائے ورچوئل سیشن کے دوسرے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے تمام پارلیمانی رہنماؤں کی تجاویز پر ان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ انتہائی اہم تجاویز سامنے آئیں۔ہم نے سیاسی وابستگیوں سے بالا تر ہو کر سوچنا ہوگا اور پارلیمنٹ کے تقدس کو ملحوظ خاطر رکھنا ہو گا ۔انہوں نے کہا کہ بلاول زرداری نے براہ راست اجلاس بلانے کی اہمیت کے ساتھ ساتھ، اراکین پارلیمنٹ کی سیفٹی اور سکیورٹی کو مدنظر رکھنے کی بات کی جو انتہائی مناسب بات ہے۔بلاول زرداری نے جو حاضری بمطابق عددی تناسب کی تجویز دی جس پر غور ہونا چاہیے۔ شیخ رشید نے اچھی تجویز دی کہ پریس گیلری کے علاوہ باقی گیلریوں کو اجلاس کے دوران بند کر دیا جائے یہ بھی اچھی تجویز ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ بحران کے باوجود پوری دنیا میں پارلیمانی بزنس جاری رہتا ہے۔پارلیمنٹ کے اجلاس میں سندھ اور بلوچستان کے ممبران کو اجلاس میں شرکت کے لیے دقت ہو سکتی ہے ان کیلیے متبادل انتظامات بھی ہو سکتے ہیں۔
شاہ محمود قریشی