اسلام آباد (اے پی پی) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے مسلمانوں کو کورونا وائرس کے پھیلائو کا ذمے دار قراردینا حالیہ منظر نامے میں انتہائی خطرناک ہے، بی جے پی کے ہندوتوا ایجنڈے کے تحت اس کے مستقبل میں طویل المدتی انتہائی مہلک نتائج برآمد ہو سکتے ہیں، بھارت میں مسلمانوں کے حالات بد سے بدتر ہو رہے ہیں، مسلم امہ کو بھارت میں تیزی سے بڑھتے ہوئے اسلامو فوبیا اور نسل پرستی کی کارروائیوں کو روکنے کے لیے عملی اقدامات کرنا ہوں گے اور اس معاملے کو او آئی سی کے ذریعے بین الاقوامی فورمز بشمول ایچ آر سی میں اٹھایا جائے۔ وزیر خارجہ نے منگل کو سیکرٹری جنرل او آئی سی اور او آئی سی ممبر ممالک کے تمام وزرائے خارجہ کو لکھے گئے تازہ ترین خط میں ان کی توجہ بھارت کے اندر سرکاری سرپرستی میں اسلام مخالف اور نفرت پر مبنی بڑھتے ہوئے جرائم کی طرف مبذول کراتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی مذہبی و نسلی منافرت پر مبنی اقدامات بھارت میں آباد مسلمانوں کے لیے سنگین خطرہ بن چکے ہیں جس پر پوری مسلمان دنیا کو شدید خدشات لاحق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوتوا نظریہ پر مبنی آرایس ایس،بی جے پی کی نفرت انگیزی کا تازہ ترین واقعہ یہ ہے کہ بھارت میں بسنے والے مسلمانوں کو کورونا وائرس کے پھیلائو کا ذمے دار قرار دیا جا رہا ہے اور اس ضمن میں ایک منظم مہم چلائی جا رہی ہے۔ چند واضح ترین مثالیں یہ ہیں، کابینہ کے ارکان سمیت اعلیٰ حکومتی بھارتی حکام کی جانب سے مسلمانوں کو ’’کورونا وائرس‘‘ کے پھیلائو کا ذمے دار اور ’’انسانی بم‘‘ قرار دے کر ان کی کردار کشی جاری ہے، سوشل میڈیا پر اسلام سے نفرت کے عنوانات کی بھرمار ہے جیسا کہ ’’کورونا جہاد‘‘، ’’بائیوجہاد‘‘، ’’کووڈ19‘‘ اور ’’اسلامی بغاوت‘‘ وغیرہ کو مخصوص ٹولز سے پھیلایا جا رہا ہے جنہیں حکمران بی جے پی کا سوشل میڈیا سیل چلا رہا ہے۔ شاہ محمود قریشی نے اپنے خط میں مزید کہا ہے کہ کورونا وائرس کے پھیلائو کے لیے مسلمانوں کو مورد الزام ٹھیرانا نہ صرف حالیہ منظر نامے میں انتہائی خطرناک ہے بلکہ آر ایس ایس،بی جے پی کے تمام بھارت کو ہندوقوم میں تبدیل کرنے کے ہندوتوا ایجنڈے کے تحت اس کے مستقبل میں طویل المدتی بنیاد پر بھی انتہائی مہلک نتائج برآمد ہو سکتے ہیں جہاں مسلمان آبادی کے ساتھ دوسرے درجے کے شہریوں سے بھی بدتر سلوک روا رکھا جا رہا ہے۔ بی جے پی حکومت مسلمانوں کے خلاف نیشنل رجسٹر آف سٹیزن (این آر سی) اور شہریت ترمیمی ایکٹ (سی اے اے) جیسے امتیازی اقدامات تسلسل سے کر رہی ہے جبکہ جنونی ہجوم اور جتھوں کے ذریعے بے گناہ افراد کو تشدد سے قتل کرنے کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت کے یہ اقدامات بین الاقوامی قوانین،کنونشن برائے انسداد نسلی امتیاز (سی ای آرڈی )، اقوام متحدہ انسانی حقوق کونسل اور او آئی سی کی اسلاموفوبیا اور ہتک آمیز تقریر سے متعلقہ قراردادوں کے منافی ہیں۔ وزیر خارجہ نے استدعا کی ہے کہ اس معاملے کو اوآئی سی کے ذریعے بین الاقوامی فورمز بشمول ایچ آر سی میں اٹھایا جائے۔ میری آپ سے یہ بھی درخواست ہو گی کہ او آئی سی اسلاموفوبیا آبزرویٹری کو مزید تقویت دی جائے اور اس امر کو یقینی بنایا جائے کہ یہ مستقل بنیاد پر اسلاموفوبیا کے واقعات سے آگاہ کرے۔علاوہ ازیں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے منگل کو وزارت خارجہ میں قائم ”ایمرجنسی کرائسز مینجمنٹ یونٹ‘‘ کا ہنگامی دورہ کیا۔ڈائریکٹر جنرل کرائسز مینجمنٹ یونٹ، سلمان اطہر نے وزیر خارجہ کا خیر مقدم کیا۔ وزیر خارجہ نے کرائسز مینجمنٹ یونٹ میں ڈیوٹی پر موجود افسران اور اہلکاروں سے سیل کی کارکردگی جانچنے کے لیے مختلف سوالات کیے۔ وزیر خارجہ نے ایمرجنسی کرائسز مینجمنٹ یونٹ کی بہترین کارکردگی کو سراہتے ہوئے ڈی جی سلمان اطہر اور ان کی ٹیم کو مبارکباد دی۔دریں اثنا وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سمندر پار پاکستانی سیّد ذوالفقار علی بخاری اور معاون خصوصی برائے قومی سلامتی معید یوسف نے منگل کو وزارت خارجہ میں ملاقات کی۔ بات چیت کے دوران عالمی وبائی صورتحال، بیرون ملک مقیم وطن واپسی کے منتظر پاکستانیوں کی جلد واپسی کے لیے کی جانے والی کاوشوں کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔