حکومت کا اپنی ناکامیوں پر علما کو مورد لزام ٹھہرانا درست نہیں،سراج الحق

569

لاہور(نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ فیصلے کرنا حکومت کا کام ہے ۔حکومت کا اپنی ناکامیوں پر علما کو مورد الزام ٹھہرانا درست نہیں۔ اگرواقعی فیصلے علما کرر ہے ہیں تو وزارت عظمیٰ کسی عالم دین کے حوالے کریں ۔حکومت خود فیصلے کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی اور علما کے خلاف پروپیگنڈا کیا جارہا ہے ۔حکومت فیصلے کرے تو کون اس کے فیصلوں کی خلاف ورزی کرسکتا ہے ۔جس کی جو ذمے داری ہے وہ اپنی ذمے داری پوری کرے کیونکہ قیامت کے دن بھی اسی سے سوال ہوگا۔علما نے ہمیشہ قوانین کی پابندی کی ہے اور عوام کو قانون کی بالادستی اور احترام کا درس دیا ہے ۔ریاست سے بڑی کوئی طاقت نہیں ،سیکولر اور دین بے زار وزرا علما اور مساجد ومدارس پر بلاجواز تنقیدکو اپنا فرض سمجھتے ہیں۔عوام کورونا وبا سے احتیاط کی تمام تر تدابیر کو اختیار کرتے ہوئے رمضان کے روزے رکھیں اور نمازیں پڑھیں۔سب لوگ سنت مواخات کو زندہ کرتے ہوئے کم ازکم اپنے ایک ہمسائے کو سحری اور افطاری کا سامان ضرور پہنچا ئیں تاکہ وہ رمضان کے روزے آسانی سے رکھ سکیں۔ حکومتی رویہ لوگوں کو مایوسی اور نا امیدی کی دلدل میں دھکیل رہا ہے ۔ امید ہے کہ اللہ تعالیٰ ہم پر رحم کرتے ہوئے رمضان لمبارک میں ہی کورونا سے نجات دیدے گا۔ان خیالات کا اظہا رانہوں نے جامع مسجد منصور ہ میں خطبہ جمعہ میں کیا۔سینیٹر سراج الحق نے قوم کو رمضان کی مبارکباد دیتے ہوئے اپیل کی ہے کہ رمضان المبارک ہمدردی و غمگساری اور دوسروں کی تکالیف اور مشکلات بانٹنے کا مہینہ ہے ۔ملک میں کروڑوں لوگ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزاررہے ہیں۔غربت مہنگائی اور اب کورونا کی عالمی وبا نے لوگوںکی مشکلات اور پریشانیوں میںاضافہ کردیا ہے ۔ 80 لاکھ سے زاید دیہاڑی دار مزدور وں کے گھروں میں فاقوں کی نوبت آگئی ہے ۔ان حالات میں سب کا فرض ہے کہ اپنے ارد گرد لوگوں کا خیال رکھیں ،ناداروں ، مساکین ، بیوہ عورتوں اور یتیم بچوںکی کفالت کو اپنافرض سمجھیں ۔رمضان المبارک میں دل کھول کرغربا کی مدد کریں اور مستحقین کوبروقت زکوٰۃ و صدقات دیں۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کی رضا او ر خوشنودی کے حصول اور وبا سے نجات کا اس سے بڑھ کر اور کوئی ذریعہ نہیں ہوسکتا۔اس بیماری کے خلاف سب سے مؤثر ہتھیار اللہ سے توبہ و استغفار اور دعا ہے ۔سینیٹر سراج الحق نے عوام پر زور دیا کہ حکومت کی طرف سے اعلان کردہ تمام احتیاطی تدابیر کی پوری پابندی کریں ،ہمارا دین ہمیں اپنی یاکسی دوسرے کی جان کو خطرے میں ڈالنے کی اجازت نہیں دیتا۔ہماراجسم اور جان اللہ کی امانت ہے ۔عقلمندی اور شعور کا تقاضاہے کہ کورونا وباسے خود بھی بچیں اور دوسروں کو بھی بچائیں۔ انہوں نے جماعت اسلامی کے کارکنان کو ہدایت کی کہ اس ماہ مبارک کو سنت کے مطابق گزارنا ہے ۔قرآن کریم کے ساتھ لولگائیں ، نوافل کا اہتمام کریں۔لوگوںکے لیے سہارا بنیں ۔ دینی لٹریچر کے مطالعے کو اپنا معمول بنائیں اور تقویٰ اختیار کریں۔روزہ تقویٰ کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے روزے کا مقصد ہی تقویٰ کا حصول بتایا ہے اس لیے اللہ تعالیٰ کے خوف اور اس کی خشیت کے بغیر روزے کا مقصد پورا نہیں ہوتا۔انہوں نے کہا کہ لوگوں تک راشن پہنچانا ،مساجد و مدارس اور عبادت گاہوں کی صفائی کرنا لوگوں کو وباسے بچانے کے لیے سینی ٹائزر ، ماسک اور دیگر ضروری اشیا مہیا کرنا سب نیکی کے کام ہیں انہیں رمضان میں بھی جاری رکھا جائے ۔