حکومت چمن بارڈر پر پھنسے پاکستانی ڈرائیوروں کو پاکستان آنے کی اجازت دے

161

پشاور (وقائع نگار خصوصی)امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے پاک افغان سرحد کی بندش کی وجہ سے سپین بولدک چمن بارڈر پر اپنی گاڑیوں سمیت پھنسے 800کے قریب پاکستانی ڈارئیوروں اور کلینرز کو وطن آنے کی اجازت نہ ملنے پر افسوس اور تشویش کا اظہار کیا ہے۔ المرکزالاسلامی پشاور سے جاری کیے گئے اپنے بیان میں سینیٹر مشتاق احمد خان نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ سپین بولدک چمن بارڈر پر پھنسے پاکستانی ڈرائیوروں اور کلینرز کو پاکستان آنے کی اجازت دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ سپین بولدک چمن بارڈر پر پھنسے ڈرائیور بے یارو مددگار ہیں اور ان کے پاس اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے بھی رقم موجود نہیں۔ حکومت ان کی مشکلات کے حل کے لیے اقدامات اٹھائے۔حکومت کی طرف سے ان مجبور اور غریب مزدور کاروں سے چشم پوشی مجرمانہ فعل ہے۔ انہوں نے کہا کہ رمضان کا مبارک مہینہ شروع ہوچکا ہے ، ان ڈرائیوروں اور کلینرز کے گھروں میں فاقوں نے ڈیرے ڈال دیے ہیں۔ ان کی گاڑیوں کا پہیہ گھومتا ہے تو ملکی معیشت چلتی اور ان کے گھروں کا چولہا جلتا ہے۔ حکومت نے کورونا وائرس کے سدباب کے لیے جو طریقہ طورخم بارڈر کے لیے اختیار کیا تھا اور سیکڑوں پاکستانیوں کو وطن واپس لایا گیا تھا اسی طریقے پر سپین بولدک چمن بارڈر پر پھنسے پاکستانی ڈرائیوروں کو لانے کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں۔