کراچی (نمائندہ جسارت)سندھ ہائیکورٹ میں اسکول فیس میں 20 فیصد کمی کے خلاف درخواست کی سماعت ،عدالت نے
3اسکولوں کی فیس میں 20 فیصد کمی کے نوٹیفکیشن پر عمل درآمد روکنے سے متعلق حکم امتناع میں توسیع کردی ۔عدالت کا کہنا تھا کہ آئندہ سماعت پر بتایا جائے کہ کس قانون کے تحت اسکول فیسوں میں 20 فیصد کمی کی گئی ہے،آپ تمام نوٹیفکیشن واپس لیں ہم درخواست نمٹادیتے ہیں قانون بنائیں، یہ جو اسکول عدالت میں ہیں ان میں پڑھنے والے بچوں کے والدین کیا دیہاڑی دار ہیں۔عدالت نے درخواست کی مزید سماعت 29 اپریل تک ملتوی کردی ۔سماعت کے موقع پر ڈائریکٹر پرائیوٹ اسکولز منصوب صدیقی و دیگر جبکہ ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سندھ غلام شبیر شاہ ہوئے، عدالت نے گزشتہ سماعت پر سندھ حکومت کی جانب سے اسکول فیسوں میں 20 فیصد کمی کے نوٹیفکیشن پر عمل درآمد روک دیا تھا ، عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ حکم امتناع کا اطلاق درخواست دائر کرنے والے صرف 3 اسکولوں پر ہوگا۔ اسکول مالکان کے وکیل نے یقین دہانی کرائی کہ آئندہ سماعت تک فیس کی عدم ادائیگی پر بچوں کو اسکولوں سے بھی نہیں نکالا جائے گا۔ حکومت سندھ کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا کہ صوبے بھر میں 12 ہزار پرائیویٹ اسکولز کے ساتھ درجنوں ایسوسی ایشنز کام کررہی ہیں۔ لاک ڈاؤن کے دوران 20 فیصد رعایت صوبے بھر کے پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن سے مشاورت کے بعد دی گئی،اسکولوں کے اخراجات میں 40 فیصد کمی آچکی ہے، 20 فیصد رعایت کے خلاف درخواست مسترد کی جائے۔ درخواست گزار کا موقف تھا کہ سندھ حکومت نے اسکول فیس میں اپریل اور مئی کی فیس میں 20 فیصد رعایت کا حکم دیا،حکومت نے اساتذہ اور عملہ کو پوری تنخواہیں بھی جاری کرنے کا حکم دیا ،فیس میں رعایت کے بعد اخراجات کو پورا کرنا ممکن نہیں، فیس میں رعایت کا فیصلہ کابینہ نے کیا یا کسی اور نے ؟ یہ بھی نہیں بتایا گیا ۔