تہران: کورونا وائرس کی وبا نے جہاں دنیا بھر کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے وہیں ایران میں اونٹ کے پیشاب میں کورونا جیسے عالمی وباء کا علاج بتایا گیا ہے ۔
عرب میڈیا کے مطابق ایران میں اونٹ کے پیشاب میں کورونا جیسے عالمی وباء کا علاج بتایا گیا ہے جبکہ گزشتہ ماہ ایرانی مذہبی رہنماء کی جانب سے کورونا کے مریضوں کو’ ارق معطر’ نامی ایک ‘تیل شفا’ کے ذریعے صحتیاب کرنے کی ناکام کوشش کی اور ‘مٹی’ کو کورونا کے علاج کا ذریعہ بتایا گیا ۔
تیل کے ذریعے علاج کرنے والے ایرانی رہنماء منظر سے غائب ہیں ، انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ‘ تیل دراصل طب نبوی کا حصہ ہے اور اس میں مریضوں کے لیے شفاء موجود ہے’۔
دوسری جانب ایران کی پاسج فورس سے وابستہ ‘الخضر الجھادیہ’ نامی گروپ نےمٹی کو کورونا کے مریضوں کا ‘شافی علاج’ قرار دیا تھا جبکہ اب اونٹ کے ‘پیشاب’ کو کورونا علاج بتایا جارہا ہے ۔
عر میڈیا کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ایران میں سوشل میڈیا پر پوسٹ کی خبروں اور ویڈیوز میں ایک ایرانی کو جو طب اسلامی کا ماہر ہونے کا دعویٰ کرتا ہے اور کہتا ہے کہ اونٹ کے پیشاب میں کرونا کاعلاج موجود ہے۔
https://www.facebook.com/alarabiya.english/videos/237379810955391/
سماجی کارکنان کا کہنا ہے کہ “مہدی سبیلی” نامی یہ شخص “اما صادق سائنسی وطبی تنظیم ” کا ڈائریکٹر ہے۔
نام نہاد رہنماء کی تصویر سوشل میڈیا پروائرل ہوئی ہےجس میں اسے ایک اونٹ کے ساتھ کھڑے دیکھاجاسکتا ہے۔جس میں اس شخص کا کہنا ہے کہ اونٹ کورونا کی پرورش روکنے کا بہترین علاج ہے۔
ایرانی خاتون صحافی اورخواتین کےحقوق کیلئے سرگرم رہنماء ” مسیح علی نژاد ” کا کہنا ہے کہ اونٹ کے پیشاب سے کورونا کے علاج کا دعویٰ کرنے والےشخص کو دھوکےباز قرار دیا۔ اس طرح کے ٹوٹکے پیش کرکے لوگوں کو بے وقوف بنانے کی کوشش جارہی ہے، یہ ایک مضحکہ خیز دعویٰ ہےجس کا کوئی آئینی اور قانونی جواز نہیں اورنہ ہی اس کا کوئی سائنسی ثبوت ہے۔
ایرانی نام نہاد مذہبی پیشوا کی جانب سے ٹوٹکا ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایران میں کورونا سے ہلاکتوں کی تعداد 5 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔