تہران (انٹرنیشنل ڈیسک) ایرانی پاسداران انقلاب کے نیول کمانڈر علی رضا تنکسیری نے ایک بیان میں کہا ہے کہ گذشتہ ہفتے شمالی خلیج عرب میں امریکی بحری جہازوں اور امریکی کشتیوں کے درمیان تصادم اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی کشیدگی کے بعد تہران سمندر میں میزائلوں کی رینج کو 700 کلو میٹر تک بڑھانے میں کامیاب ہوگیا ہے ۔ ایران کی ‘تنسیم’ نیوز ایجنسی نے ‘سپاہ نیوز’ ویب سائٹ کے حوالے سے بتایا کہ ایران نے سمندر میں پانی کے اپرتیرنے والی 55 میٹرطویل موٹر کشتی، جنگی کشتیاں اور ایئرکرافٹ بھی تیار کیے ہیں۔ ایرانی نیول عہدیدار تنکسیری کا کہنا ہے کہ خطے میں امریکیوں کی موجودگی امن کو تاراج کررہی ہے ۔ ان کا اشارہ حال ہی میں ایرانی پاسدران انقلاب کی ایک جنگی کشتی اور امریکی بحری جہاز کے درمیان ہونے والے تصادم کی طرف تھا۔ انہوں نے الزام عاید کیا کہ سمندر میں موجود کشتیوں کے درمیان تصام کا ذمے دار خود امریکا ہے جو بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزیوں کا مرتکب ہو ہا ہے ۔ ہم نے ریڈیو ٹرانسمیشن کے ذریعے امریکیوں کوآگے بڑھنے سے روکا مگر انہوں نے ہمارے انتباہ پرکوئی توجہ نہیں دی۔ واضح رہے کہ گزشتہ بدھ کو امریکی بحریہ نے کہا تھا کہ ایرانی کشتیوں کی طرف سے خطرناک اشتعال انگیزی کا مظاہرہ کیا گیا ہے، جس کے بعد امریکا نے ایران کو دھمکی دی تھی کہ وہ خلیج فارس میں امریکی جہازوں کے ساتھ خطرناک چھیڑ چھاڑ سے باز رہے۔ خبر رساں اداروں کے مطابق امریکی حکام کا کہنا تھا کہ 11 ایرانی جہاز یا بڑی جنگی کشتیاں سمندر میں امریکی جہازوں کے بہت قریب سے انتہائی تیری سے گزریں۔ امریکی حکام کے مطابق جس وقت یہ واقعہ پیش آیا، اس وقت امریکی جہاز بین الاقوامی سمندری حدود میں تھے۔ بعد ازاں تہران نے الزام مسترد کردیا تھا۔ وزیر ددفاع امیر حاتمی نے تہران میں منعقدفوجی تقریب میں امریکی بیڑے کو ایرانی پاسداران انقلاب کی اسپیڈ بوٹس کی جانب سے تنگ کیے جانے کے حوالے سے الزامات کو رد کیا۔ انہوں نے اپنے بیان میں واشنگٹن کی دھمکیوں اور پابندیوں سے علاقے میں مسائل پیدا ہونے کا ذکر بھی واشنگٹن اور تہران کے درمیان کشیدگی کے سلسلے میں گزشتہ چند برس کے دوران خلیج میں ایرانی مسلح کشتیوں کے امریکی بحری جنگی جہازوں کے نزدیک آنے کے واقعات کئی بار سامنے آئے ہیں۔ رواں ماہ کے اوائل میں ایرانی رکن پارلیمان حشمت اللہ فلاحت پیشہ نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ایران اور امریکا غیر معمولی شکل میں جنگ کے نزدیک ہو رہے ہیں۔