سکھر (نمائندہ جسارت) جنگلات سے قبضے واگزار کرائے جائیں، عدالتی احکامات پر عمل درآمد، فاریسٹ سکھر رینج نے آپریشن تیز کردیا، 32 ہزار ایکڑ زمین واگزر، 9 ہزار ایکڑ اراضی پر قبضے خالی کرانے کے لیے آپریشن جاری، قبضہ مافیا کی دھونس دھمکیوں اور قاتلانہ حملوں کے باوجود 9 ہزار ایکڑ اراضی پر قبضے خالی کرانے کے لیے آپریشن جاری ہے۔ 110 ایکڑ اراضی پر ببر کنڈی اور بیر کے درختوں کی کاشت کے لیے بیج ڈالا گیا، ڈویژنل فاریسٹ آفسر سکھر افتخار احمد آرائیں کی میڈیا سے گفتگو۔ فاریسٹ سکھر ڈویژن کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے کچے کے جنگلات سے قبضے واگزار کراکر سندھ کو سرسبز صوبہ بنانے کے احکامات پر عمل درآمد جاری رکھتے ہوئے سکھر ڈویژن کے کچے کے مختلف جنگلات کی 41 ہزار اراضی میں سے 32 ہزار اراضی وگزار کرائی جاچکی ہے اور روہڑی رینج کیٹی شاہو فاریسٹ میں واگزار کرائی گئی 110 ایکڑ اراضی پر ببر، کنڈی اور بیر کے درختوں کی کاشت کے لیے فاریسٹ کی جانب سے بیج ڈالا گیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار ڈویژنل فاریسٹ آفیسر سکھر افتخار احمد آرائیں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انک ا مزید کہنا تھا کہ سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر سکھر ڈویژن کی 41 ہزار ایکڑ اراضی قابضین سے وگزار کرانے کے لیے فاریسٹ کا آپریشن مرحلے وار جاری ہے، اب تک 32 ہزار ایکڑ جنگلات کی زمین واگزار کراچکے ہیں، تاہم جنگلات کی زمین پر بااثر اور خطرناک قبائل اور جرائم پیشہ افراد اور ٹمبر مافیا قابض ہے، جس کی وجہ سے آپریشن کے دوران قابضین اور ٹمبر مافیا کی جانب سے مجھ سمیت دیگر افسران اور فاریسٹ عملے پر کئی بار قاتلانہ حملے ہوچکے ہیں اور آپریشن میں خلل ڈالنے کے لیے سنگین نتائج اور بے بنیاد جھوٹے مقدمات میں پھنسانے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں، تاہم فاریسٹ عملہ فرائض کی انجام دہی جاری رکھے ہوئے ہے اور ڈیوٹی میں روڑے اٹکانے اور درختوں کی کٹائی اور لکڑی چوروں کیخلاف بھی کارروائیاں جاری رکھتے ہوئے کئی قابضین اور ٹمبر مافیا کیخلاف مقدمات درج کرائے جاچکے ہیں۔ کم وسائل عملے کی کمی مشکلات کے باوجود ہم سکھر ڈویژن کی زیر قبضہ تمام اراضی وگزار کراکر جنگلات کو قبضوں سے پاک بنا کر تمام اراضی پر گھنے جنگلات کے لیے ببر کنڈی اور بیر کے درخت کاشت کریں گے تاکہ ہم اپنے صوبے اور ملک کو سرسبز بناسکے۔ اس موقع پر رینج فاریسٹ آفیسر روہڑی شمس الدین کھوسو، رینج فاریسٹ آفیسر سکھر نیاز علی تالپور، بلاک آفیسر کیٹی شاہو سعید احمد کھوسو، فاریسٹ گارڈ محمد ایوب شیخ بھی موجود تھے۔