لاہور(خبر ایجنسیاں)قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے منی لانڈرنگ کیس میں قومی احتساب بیورو (نیب) کے سامنے پیش ہونے کیلیے مہلت مانگ لی۔اس حوالے سے شہباز شریف کی جانب سے نیب کو دیے گئے جواب میں کہا گیا کہ طبی ماہرین نے انہیں مشورہ دیا کہ کووڈ 19 سے جڑے جان لیوا خطرات کے پیش نظر وہ اپنی نقل و حرکت محدود رکھیں کیونکہ وہ کینسر جیسے مرض سے لڑچکے ہیں۔خیال رہے کہ نیب کی جانب سے 17 اپریل کو شہباز شریف کو مذکورہ کیس میں طلب کیا گیا تھا اور ان سے کہا گیا تھا کہ وہ مذکورہ کیس میں اپنے غٰیر ملکی اثاثوں اور دیگر کاروبار کی مکمل تفصیل فراہم کریں۔شہباز شریف کو بھیجے گئے حالیہ سوالنامے میں نیب نے کہا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے صدر کو سوالناموں کے ساتھ طلبی کے مختلف نوٹسز جاری کیے گئے تاہم ان کا جواب غیر تسلی بخش، نامکمل اور مبہم تھا۔ساتھ ہی شہباز شریف سے یہ بھی کہا گیا کہ وہ اپنے کاروبار کی آمدنی سے متعلق مکمل تفصیلات فراہم کریں جو انہوں نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے سامنے ظاہر کی ہیں۔مزید یہ کہ جتنے عرصہ ان کے ماڈل ٹاؤن کی رہائش گاہ کیمپ آفس رہی اس دوران ان کی سرمایہ کاری، اس کے حجم اور اخراجات کے بارے میں بھی آگاہ کریں۔اس نوٹس پر شہباز شریف کی جانب سے جواب جمع کروایا گیا جس میں انہوں نے کہا کہ نیب ان کے کیریئر اور جب وہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے تھے تب بارہا ان کے اثاثوں سے متعلق سوالات کرچکا ہے اور ان سے جو بھی معلومات طلب کی گئی وہ انہوں نے فراہم کیں۔انہوں نے کہا کہ طلبی کے تمام نوٹسز پر مقررہ وقت میں جواب دیا گیا اور ذاتی حیثیت میں پیش ہونے سمیت تمام طرح کا تعاون کیا گیا۔مسلم لیگ (ن) کے صدر نے کہا کہ طلبی کے نوٹس پر دیے گئے جواب کو غیر تسلی بخش، نامکمل اور مبہم کہنا افسوس ناک ہے۔مزید یہ کہ ان کا کہنا تھا کہ ان کے تمام اثاثے ریکارڈ پر موجود ہیں اور وہ اپنے اثاثوں سے متعلق تمام تفصیلات سے متعلق انتظامیہ کو آگاہ کرتے ہیں۔نیب کے سامنے پیش نہ ہونے کی وجوبات بتاتے ہوئے شہباز شریف نے لکھا کہ میں کینسر سے بچ جانے والا 69 سالہ شخص ہوں اور اسی وجہ سے میری قوتِ مدافعت کمزور ہے اور طبی ماہرین نے مجھے نقل و حمل محدود کرنے کا کہا ہے کیونکہ کورونا وائرس کی وجہ سے زندگی کو خطرات لاحق ہیں۔ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ جو ڈیٹا نیب نے مانگا ہے وہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے دستیاب نہیں ہے۔