پاکستان نے بھارتی آرمی چیف کے غیر ذمے دارانہ اور جھوٹے الزامات مسترد کردیے

143

اسلام آباد(نمائندہ جسارت)دفتر خارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی نے بھارتی آرمی چیف کے پاکستان کے خلاف غیر ذمہ دارانہ، جعلی اور مکمل غلط الزامات کو سختی سے مسترد کردیا۔ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارت کے یہ بے بنیاد الزامات واضح طور پر عالمی اور علاقائی توجہ اس ریاستی دہشت گردی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے ہٹانے کے لیے تیار کیے گئے ہیں جو بھارت 5 اگست 2019 کے بعد سے خاص طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں کر رہا ہے۔خیال رہے کہ بھارت کے آرمی چیف جنرل ایم ایم ناراوانے نے الزام لگایا تھا کہ کورونا وائرس کے بحران کے دوران جب بھارت نہ صرف اپنے شہریوں بلکہ دنیا بھر میں طبی ٹیمز بھیجنے اور ادویات برآمد کرنے میں مصروف ہے، پاکستان صرف ‘دہشت گردی برآمد’ کر رہا ہے۔بھارتی نشریاتی ادارے ہندوستان ٹائمز کے مطابق بھارتی آرمی چیف کی جانب سے یہ بیان مقبوضہ کشمیر کے 2 روزہ دورے کے دوران سیکورٹی صورتحال کا جائزہ لینے کے دوران دیا گیا۔بھارت کے آرمی چیف نے ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ بہت بدقسمتی ہے کہ ایسے وقت میں جب پوری دنیا اور بھارت عالمی وبا کے خطرے سے لڑرہا ہے، ہمارا پڑوسی ہمارے لیے مشکلات کو بڑھا رہا ہے۔اس کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ نے اس بیان کو مکمل مسترد کرتے ہوئے بتایا کہ بھارت کی جانب سے رواں سال 765 مرتبہ لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں کی جاچکی ہیں جس کے نتیجے میں 3 شہریوں کی شہادت جبکہ 54 معصوم افراد زخمی ہوئے تھے۔انہوں نے کہا کہ 2019 میں بھارت نے 3 ہزار 351 مرتبہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی تھی جبکہ پاکستان نے بھارتی اشتعال انگیزی کا ذمہ دارانہ جواب دیا تھا۔دوران بریفنگ دفترخارجہ کی ترجمان نے مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم پر کہا کہ 5 اگست 2019 کے بھارت کے یکطرفہ اقدام کے بعد آج 257 واں دن ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام پابندیوں اور مواصلاتی بلیک آؤٹ کا سامنا کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ جہاں ایک طرف عالمی سطح پر صحت کی ایمرجنسی لگی ہوئی ہے وہیں مقبوضہ کشمیرمیں 9 لاکھ سے زائد قابض بھارتی فوج معصوم کشمیریوں کے خلاف ظلم و ستم جاری رکھے ہوئے ہے۔اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے کیسز اور اموات کی تعداد بڑھنے کے باوجود مقبوضہ کشمیر میں نقل و حرکت اور معلومات پر جاری پابندی پر پاکستان کو تشویش ہے۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ انٹرنیٹ کی بندش نے معلومات کے پھیلاؤ اور امدادی سرگرمیوں میں رکاوٹ پیدا کی ہے جبکہ پابندیوں کی وجہ سے طبی آلات اور ادویات کی فراہمی تعطل کا شکار ہے۔ان کا کہنا تھا کہ وہاں طالبعلم پوری دنیا کی طرح ورچوول تعلیم حاصل کرنے سے بھی قاصر ہیں کیونکہ وہاں 4 جی انٹرنیٹ مکمل طور بند ہے جبکہ انسانی حقوق کی تنظیموں اور سول سوسائٹی سمیت عالمی برادری اس سلسلے میں مسلسل اپنے تحفظات کا اظہار کررہی ہیں۔عائشہ فاروقی کا کہنا تھا کہ راشتڑیا سوایم سیوک سنگ سے متاثرہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکمران اپنے ہندوتوا نظریہ پر عمل پیرا ہوتے ہوئے کووڈ 19 پر عالمی توجہ کو نقصان پہنچانے میں مصروف ہے۔