سانگھڑ (نمائندہ جسارت) ستر سال سے قائم آر ڈی 52 کے واٹر کورس کو بند کیا گیا تو چار سو ایکڑ زرعی زمینیں بنجر ہوجائیں گی، کپاس کی فصل بھی متاثر ہوگی۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے کاشتکار بھوک و افلاس کا شکار ہیں، حکومت سندھ عوام کو سہولیات دینے کی پالیسی پر کار بند ہے، محکمہ آبپاشی نے کاشتکاروں کے لیے مسائل پیدا کرنے کی پالیسی اپنا رکھی ہے، احمد خان شر۔ کورونا وائرس لاک ڈاؤن نے ملکی معیشت کو نا قابل تلافی نقصان پہنچایا تو وہیں پر حکومت سندھ اور وفاقی حکومت عوامی روزگار بحال کرانے کے لیے سہولیات کے اعلانات کررہے ہیں۔ دوسری طرف محکمہ آبپاشی سندھ کاشتکاروں کے لیے نئے مسائل کھڑے کرنے پر کار بند ہے۔ گوٹھ کمال الدین شر کے کاشتکاروں نے احمد خان شر کی قیادت میں نارا کینال پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ آبپاشی کے ڈائریکٹر منصور میمن کی ہدایات پر ستر سال پرانا آر ڈی 52 کے مقام پر قائم واٹر کورس بند کر کے چار سو ایکڑ زرعی زمینیں بنجر بنا دیں۔ انہوں نے کہا کہ آر ڈی 46 سے منظور واٹر کورس سطح زمین سے نیچے بنایا گیا ہے جو ہماری زمینوں کو پانی فراہم نہیں کرسکتا جس کی رپورٹ متعلقہ ایس ڈی او آبپاشی کنتیش کمار دے چکے ہیں۔ شرکا نے کہا کہ نارا کینال میں پانی وافر مقدار میں موجود ہے، ہر دس دن کے بعد نارا کینال میں شگاف پڑنے کے واقعات رونما ہورہے ہیں مگر آبپاشی کے اہلکار آر ڈی 52 کے مقام پر ستر سال سے قائم واٹر کورس کو غیر قانونی قرار دے کر بند کر رکھا ہے دیکھا جائے تو دونوں مقامات کے واٹر کورس نارا کینال سے ہی پانی اٹھاتے ہیں۔ کاشتکاروں کی زمینوں کو سب سے زیادہ آر ڈی 52 کے مقام سے قائم واٹر کورس سے فائدہ ہورہا ہے جسے محکمہ آبپاشی کے بالا حکام نے بند کرا دیا ہے۔ شرکا کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے ہمارے دیگر ذرائع آمدنی اجناس وغیرہ کی خرید و فروخت بھی نہیں ہورہی، گھروں میں فاقہ کشی ہے، ہمارا واحد ذریعہ معاش زراعت ہے مگر زمینیں پانی کی عدم دستیابی کی وجہ سے بنجر ہوگئی ہیں۔ شرکا نے وزیر زراعت سندھ اسماعیل راہو اور وزیر اعلیٰ سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ کورونا وائرس لاک ڈاؤن مراعات دیتے ہوئے آر ڈی 52 کے واٹر کورس کو کھولا جائے تاکہ کپاس کی فصل کی کاشت کی جاسکے۔