حکمران مشکل وقت میں بھی دست وگریباں ہیں،سراج الحق

142

لاہور (نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ جماعت اسلامی پاکستان کی 73 سالہ تاریخ ملک و قوم کی خدمت سے عبارت ہے ۔ وفاق اور سندھ اس وقت لڑائی میں مصروف ہیں ۔ عوامی صحت کو بھی سیاست کا ذریعہ بنالیا گیاہے ۔ مصیبت کے وقت جنگل کے جانور بھی اکٹھے ہو جاتے ہیں مگر ہمارے حکمرانوں کے دل اتنے سخت ہوگئے ہیں کہ جان لیوا وبا میں بھی باہم دست و گریباں ہیں ۔جماعت اسلامی گلوبل تھنک ٹینک کا قیام عمل میں لارہی ہے جس کے ذریعے عالمی سطح پر معروف ڈاکٹرز ، معالجین اور صحت کے شعبے سے وابستہ نامور ماہرین کی آن لائن خدمات حاصل کی جائیں گی اور ان کے تجربات سے فائدہ اٹھایا جائے گا ۔ ملک میں کورونا کی وبا پھیلے ڈیڑھ ماہ گزر گیا، مگر ہماری حکومت ابھی تک ڈاکٹروں کو حفاظتی کٹس اور بچائو کے لیے ضروری سامان مہیا نہیں کر سکی ۔ دنیا کے مختلف ممالک میں پھنسے ہوئے پاکستان کو ملک میں لانا حکومت کی ذمے داری ہے ، خصوصی پروازوں کے ذریعے سعودی عرب سمیت خلیجی ممالک یورپ اورمغرب میں موجود اوورسیز پاکستانیوں کو ملک میں لایا جائے ۔ جماعت اسلامی کراچی اور حیدر آباد سمیت اندرون سندھ اور دور دراز شہروں اور گوٹھوں میں عوام کی خدمت کر رہی ہے ۔ ہمارے ہزاروں رضا کار صوبے بھر میں عوام کی خدمت میں مصروف ہیں مگر انہیں تحفظ حاصل نہیں ۔ کراچی جیسے شہر میں دن دیہاڑے ہمارے کارکنوں پر گولیاں برسا ئی گئیں ۔ ان خیالات کااظہارا نہوںنے منصورہ سے وڈیو لنک کے ذریعے سندھ اور کراچی و حیدر آباد کے امرائے اضلاع کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اجلاس میں نیشنل فوکل پرسن اظہر اقبال حسن ، امیر صوبہ سندھ محمد حسین محنتی ، سیکرٹری جنرل صوبہ سندھ کاشف سعید ، کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن اور مرکزی سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف بھی موجود تھے ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ جماعت اسلامی کی خدمت اور رجوع الی اللہ کی تحریک جاری ہے اور جاری رہے گی ۔ خدمت اور اللہ سے تعلق پیدا کرنے کی تحریک وقت اور حالات کی مرہون منت نہیں وقت اور حالات جیسے بھی ہوں ، انسانیت کی خدمت اور اپنے خالق و مالک کی بندگی بجا لانا ہمہ وقت ضروری ہے ۔ انہوں نے کہاکہ رجوع الی اللہ قومی وحدت کی تحریک ہے ۔ رجوع الی اللہ سے ہی دلوں کو جوڑا جاسکتاہے ۔ دلوں میں خوف خدا ہو تو وہ عوام الناس کی مصیبتوں ، پریشانیوں اور مشکلات کو دور کرنے پر آمادہ و تیار ہوں گے ۔ انہوںنے کہاکہ ملک میں منافع خوروں کو خوف خدا نہیں یہی وجہ ہے کہ وہ اتنی بڑی عالمی مصیبت اور موت کے خوف کے باجودلوگوں کو مجبوریوں سے فائدہ اٹھاکر لوگوں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ کورونا بیماری کے خلاف فرنٹ لائن پر لڑنے والے ڈاکٹرز اور طبی عملہ حکومتی بے حسی اور نااہلی کی وجہ سے کورنا کاشکار ہورہاہے ۔ ڈاکٹرز کو پی پی ایز ، این 95 ماسک اور حفاظتی لباس تک فراہم نہیں کیا جارہا ۔ ملک بھر سے ڈاکٹروں کی بیماری میں مبتلا ہونے کی تشویشناک خبریں آرہی ہیں مگر حکومت کے کان پر جوں تک نہیں رینگ رہی ۔سینیٹر سراج الحق نے کراچی میں پیش آنے والے دہشت گرد ی کے واقعے کی شدید مذمت کی جس میں جماعت اسلامی کے 3 کارکنوں کو نشانہ بنایا گیا جن میں ایک شہید اور2 شدید زخمی ہوئے ۔ انہوںنے سندھ حکومت سے قاتلوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیاہے ۔سراج الحق نے امرائے اضلاع سندھ کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے ہدایت کی کہ اپنی سرگرمیوں کے نیٹ ورک کو مزید منظم اور مربوط کریں ۔ سندھ میں کوئی مسجد ، مندر ، گوردوارہ ، چرچ اور کوئی دربار ایسا نہیں ہونا چاہیے جہاں ہمارے رضا کار نہ پہنچیں ، ہر جگہ صفائی کر کے سینی ٹائزر کا اسپرے کیا جائے تاکہ کورونا کے پھیلائو کو روکا جاسکے ۔ انہوں نے مزید ہدایت کی کہ مستحقین کی فہرستیں مرتب کرکے ان تک راشن پہنچانے کے کام کو بھی تیز کیا جائے ۔ سراج الحق نے الخدمت فائونڈیشن کے ساتھ جے آئی یوتھ ، اسلامی جمعیت طلبہ ، جمعیت طلبہ عربیہ ، اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن سمیت تمام برادر تنظیمات کے کارکنوں کو بھی شاباش دی اور ان کی کارکردگی کو سراہا ۔علاوہ ازیں سینیٹر سراج الحق نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو سینیٹ کی ایڈوائزری کمیٹی میں وڈیو لنک کے ذریعے گفتگو اور تجویز دیتے ہوئے کہاکہ لاکھوں اوورسیز پاکستانیوں کی حالت زار پر سینیٹ کمیٹی کا اجلاس ہونا چاہیے کیونکہ ہزاروں پاکستانی بیرون ملک محصور ہیں ان کو سعودی عرب ، امریکا ، یورپ اور دیگر ممالک سے واپس لانے اور جو اوورسیز پاکستانی وفات پا گئے ہیں ،حکومت ان کی میتوں کو واپس لانے کافوری انتظام کرے ۔انہوںنے کہاکہ کورونا وبا کے خلاف وفاق اور صوبوں نے ایک پلان نہیں بنایا ۔ ڈیلی ویجز پر کام کرنے والوں کا ڈیٹا بھی اکٹھا نہیں کیا جاسکا اسی طرح بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں درج غریب لوگ بھی حکومت کے احساس پروگرام سے مستفید نہیں ہوسکے، اس کے علاوہ بھی لاکھوں غریب لوگ ہیں جو امداد سے ابھی تک محروم ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ جن لوگوں نے کسی مجبوری کی وجہ سے پاسپورٹ بنایا ہے ، ان کو بھی احساس پروگرام سے نکال دیا گیاہے ۔ کورونا ٹیسٹ کا نظام بھی نہ ہونا ایک المیہ ہے ۔ انہوں نے کہاکہ مساجد ، مدارس کے لاکھوں اساتذہ اور پرائیوٹ تعلیمی اداروں کی انتظامیہ اور اساتذہ تنخواہوں سے محروم ہوگئے ۔ حکومت نے ان طبقات کے لیے کوئی مالی پیکج نہیں دیا ۔دریں اثنا علامہ زبیر احمد ظہیر نے وفد کے ہمراہ امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق سے ملاقات کی ۔