لاہور(نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ مشکلات سے نمٹنے کے لیے اجتماعی سیاسی بصیرت سے کام لیا جائے تو ہر مشکل آسان ہو سکتی ہے۔اس موقع پر وفاقی ،صوبائی حکومتوں سمیت تمام سیاسی پارٹیوں کو ایک پیج پر آنے کی ضرورت ہے۔یہ وقت سیاسی بصیرت اور دور اندیشی کا ہے کسی جانب سے کوئی پوائنٹ اسکورنگ نہیں ہونی چاہیے۔قومی سیاسی قیادت میں ہم آہنگی کا نہ ہونا المیہ ہے ،حکومت کو موجودہ بے یقینی سے نکلنے کے لیے خود تمام پارٹیوں سے رابطے کرنے چاہئیں۔کورونا وبا کی وجہ سے پیدا ہونے والی مشکلات میں ہنر مندوں ،دیہاڑی داروں اور کاروباری افراد سمیت تمام نجی اور سرکاری ملازمین کو اپنے شکنجے میں کس لیا ہے۔حکمرانوں کو اب بھی اللہ کا خوف نہیں آرہا تو کب آئے گا۔ملک میں گندم کی کٹائی کا آغاز ہوگیا ہے ، دوسری جانب آٹا مافیا گدھوں کی طرح کسانوں کی گندم کی فصل اونے پونے داموں ہتھیانے کے لیے منڈلا رہاہے۔حکومت اپنی صفوں میں موجود آٹا چینی مافیا کے ظالمانہ اقدامات کاجائزہ لے۔ ڈاکٹرز کی طرح میڈیا ورکرز ،صحافی اور بلاگرز کا بھی کورونا وبا سے نمٹنے میں بڑا اہم کردار ہے۔ڈاکٹر پیرامیڈیکل اسٹاف کورونا متاثرین کا علاج کررہے ہیں جبکہ میڈیا عوام کے اندر اس وبا سے بچائو کے لیے آگہی پیدا کررہاہے ۔ان خیالات کاا ظہار انہوں نے وڈیو لنک پر مختلف اداروں کے لیے لکھنے والے بلاگرز سے میٹنگ میں کیا۔اس موقع پرسیکرٹری جنرل جماعت اسلامی امیر العظیم، مرکزی سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف اور سوشل میڈیا کے انچارج شمس الدین امجد بھی موجود تھے۔ بلاگرز نے الخدمت فائونڈیشن اور جماعت اسلامی کی ریلیف کی سرگرمیوں کو سراہا اور اپنی طرف سے تجاویز بھی پیش کیا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ میڈیا سے تعلق رکھنے والے افراد مشکل حالات میں اپنی ذمے داری احسن انداز میں پوری کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ دانشور ، صحافی خواتین و حضرات قوم کی درست سمت میں رہنمائی کرسکتے ہیں ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ اس مشکل وقت میں قوم کو اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرنے کی دعوت دی جائے۔کورونا وائر س کی وبا میں’’ بچو اور بچائو فرض بھی ذمے داری بھی‘‘ کے سلوگن کے ساتھ عوام کی خدمت کا فریضہ سرانجام دیا جائے۔وزیراعظم کا یہ بیان کہ اسمگلنگ کا خطرہ لاحق ہے اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ آٹا اور چینی چور مافیا ان سے زیادہ طاقتور ہے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کسانوں کے ساتھ کھڑی ہے اور ان کے جائز مفادات کے تحفظ کے لیے ہر فورم پر آواز اور ان کے قدم سے قدم ملائے گی۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے زراعت کا شعبہ شدید متاثر ہونے اور مہنگائی میں اضافے کا عندیہ دے دیا ہے جبکہ حکومت عوام کو اندھیرے میں رکھ رہی ہے۔کورونا وبا کے دوران محنت کش دیہاڑی دار مزدوروں اور کارکنوں کو راشن تک نہ دینے والی حکومت ان کے لیے آسمان سے تارے توڑ لانے کے دعوے کررہی ہے۔انہوں نے کہا کہ عدالت عظمیٰ نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی کورونا وبا کے خلاف ناقص کارکردگی پر جو سوالات اٹھائے ہیں حکمران ان کا جواب دینے سے قاصر نظر آرہے ہیں۔اس حکومت میں صرف وزیروں ،مشیروں کی موج مستی ہے۔ وزیراعظم کی جانب سے امداد کی اپیل کو عوام النا س نے سنجیدہ ہی نہیں لیا کیونکہ عوا م سمجھتے ہیں جس حکومت کی بغل میں چینی آٹا چور مافیا ہو وہ اسے پھوٹی کوڑی بھی نہیں دے گی۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ اس مشکل وقت میں ڈاکٹرز اور میڈیکل اسٹاف کو کٹ فراہم نہ کرنا بہت تشویش ناک ہے۔فرنٹ لائن پر موجود ڈاکٹرز خود کورونا کا شکار ہورہے ہیں۔ڈاکٹر اسامہ اور ڈاکٹر سومرو کی قربانی اور میڈیکل ریلیف کا کام کرنے والے تمام ورکرز کو سلام پیش کرتے ہیں۔جماعت اسلامی اور الخدمت فائونڈیشن کے ایک لاکھ سے زاید رضا کار دن رات ریلیف کا کام کررہے ہیں۔ملک بھر میں جماعت اسلامی کے اسپتال ،ڈسپنسریاں،دفاتر خدمت میں مصروف ہیں ۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی اور الخدمت فائونڈیشن کے علاوہ جتنے ادارے کام کررہے ہیں ان کی تحسین کرتے ہیں۔وزیراعظم نے لاک ڈائون کے فیصلے میں توسیع کی ہے لیکن غریب عوام کے لیے راشن کا اب بھی کوئی نظام نہیں ہے۔احساس پروگرام میں پیسے کی تقسیم بد انتظامی اور سیاست کا شکار ہوگئی ہے۔سراج الحق نے مطالبہ کیا کہ براہ راست عوام کو سبسڈی دیں اور بجلی گیس پانی کے بلز کو بلا تفریق 3 ماہ کے لیے عوام سے نہ لینے کا اعلان کیا جائے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت کے وزرا اور مشیروں کی ایک بڑی تعداد تو موجود ہے لیکن پریس کانفرنس کے علاوہ ان کی کارکردگی صفر ہے۔ہم پوائنٹ اسکورنگ کے بجائے حکومت کو ان کی خامیوں کی طرف متوجہ کرتے رہیں گے۔