وہاڑی( نمائندہ خصوصی)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ملک میں کورونا وائرس پھیلنے کی شرح بہت زیادہ اور خطرناک ہے حکومت فوری طور پر صحت ایمرجنسی نافذ کرے۔ حکومت مشکل وقت میں سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی انا کے خول سے باہر آئے ۔وزیر اعظم عمران خان کو خود تمام سیاسی رہنمائوں سے رابطہ کرنا چاہیے ۔حکومت کے متکبرانہ رویے کا نقصان عوام کو بھگتنا پڑرہا ہے ۔احساس پروگرام کے تحت لوگوں میں رقوم کی تقسیم کے حوالے سے انتظامات ناکافی ہیں۔جگہ جگہ بھگدڑ مچنے اور دھکم پیل سے لوگوں کے کچلے جانے کے واقعات سامنے آچکے ہیں ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ کی وبا میں اضافہ ہوگا جو ہمارے لیے لمحہ فکر ہے ۔ حکومت نے ایک دن ڈاکٹر کو سلام پیش کیا تو اگلے دن انہی ڈاکٹرز پر ڈنڈے بھی برسائے جو قابل افسوس ہے۔ڈاکٹرز جن چیزوں کا مطالبہ کررہے ہیں وہ آسانی سے مہیا کی جاسکتی ہیں امدادی رقم کی تقسیم کا جو طریقہ حکومت کی طرف سے اپنایاگیاہے وہ درست نہیں ہے ۔امدادی رقم کی تقسیم کے لیے کورونا سے بچائو کی حفاظتی تدابیر کو نظر انداز کیاجارہاہے۔ عوام سے اپیل ہے کہ اس مشکل گھڑی میں ایک قوم ہونے کا ثبوت دیاجائے اور مستحق افراد کی اپنی مدد آپ کے تحت مدد کی جائے ۔جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی میڈیا سیل کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے وہاڑی سینٹرل جیل کے دورے کے موقع پر میڈیاکے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹر سراج الحق نے جیل کے عملے اور قیدیوں میں سینی ٹائزر ،صابن ، حفاظتی کٹس سمیت دیگر حفاظتی سامان تقسیم کیا۔سینیٹر سراج الحق نے جیل میس کا بھی دورہ کیا۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ خدانخواستہ کورونا کی وبا بڑے پیمانے پر پھیلی تو ہمارے ملک میں صحت کی اتنی سہولیات نہیں کہ ہم کنٹرول کرسکیں گے۔ الخدمت فائونڈیشن کے رضاکار جیلوں اور پولیس اسٹیشنز میں جاکر حفاظتی اسپرے کررہے ہیں۔ جماعت اسلامی 63کروڑ روپے سے زاید مالیت کا راشن 33 لاکھ مستحق افراد میں تقسیم کرچکی ہے۔ الخدمت خواتین رضاکار بھی بیوہ خواتین اور یتیم بچوں میں کروڑوں روپے کی امداد پہنچاچکی ہیں۔جماعت اسلامی نے کورونا وائرس کے باعث اپنی تمام تر سرگرمیوںکوختم کرتے ہوئے ملک بھر کے دفاتر کو کورونا وائرس کی آگہی اور مستحقین کی امدادکے لیے وقف کردیا ہے۔انہوں نے حکومت کو مشورہ دیا کہ کورونا وائرس سے بچائوکے لیے تمام اپوزیشن جماعتوں سے ملکر نیشنل ایکشن پلان بنایاجائے ۔انہوں نے کہا کہ ہمارا مستحق افراد کی مدد کرنے کا طریقہ حکومت سے مختلف ہے۔ہمارے رضاکاروں پر جس طرح قوم نے اعتماد کیا ہے ہم اس اعتماد کو ٹھیس نہیں پہنچنے دیں گے ۔ ڈاکٹرز کمیونٹی کے ساتھ ساتھ میڈیا ورکرز بھی فرنٹ لائن پر رہتے ہوئے کورونا سے جنگ لڑرہے ہیں جو قابل تعریف ہے۔ کورونا وائرس کو شکست دینے کے لیے پوری قوم تعاون کررہی ہے لیکن حکومت سنجیدہ نہیں ہے۔ ملک میں کورونا وائرس پھیلنے کی شرح بہت زیادہ اور خطرناک ہے حکومت فوری طور پر صحت ایمرجنسی نافذ کرے۔کورونا سے بچائو کے لیے سب سے زیادہ آگہی مہم دینی مدارس اور مساجد نے چلائی ہے اور کسی دینی جماعت کو ٹارگٹ نہیں کرنا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ ملک کی تمام جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدی بند ہیں ،قیدیوں کو بنیادی انسانی حقوق سے بھی محرورم رکھا جارہا ہے ۔اگر خدانخواستہ جیلوں میں وباپھیل گئی تو اس پر قابو پانامشکل ہوجائے گا۔