کراچی (اسٹاف رپورٹر)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ مساجد اور نمازوں پر علما کرام کی رائے کی روشنی میں پوری قوم تعاون کررہی ہے لیکن اس کے باوجود مساجد کی تالابندی ،ائمہ مساجد کی گرفتاری اور ایف آر کا اندراج قابل افسوس ہے ، حیرت ہے کہ سپر اسٹورزاوربازاروں سمیت دیگر مقامات پرعوام کا جم غفیر ہوتا ہے اور وائرس پھیلنے کے امکانات ہوتے ہیں لیکن وہاں حکومت کا رویہ اتنا سخت نہیں ہوتااس لیے حکومت کو چاہیے کہ مساجد اور نمازوں کے حوالے سے عوام کے ساتھ تعاون کرے۔انہوں نے کہاکہ حکومتی نمائندوں اور علما کرام کے درمیان طے کیا گیا تھا کہ مساجد اور نمازوں میں محدود افراد پر مشتمل نمازیں ادا کی جائیں گی تو ایسے میں حکومت کی ذمے داری ہے کہ مساجد کی تالا بندی کے بجائے احتیاطی تدابیر کے ساتھ نمازیوں کے ساتھ تعاون کریں۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ حکومت کو چاہیے کہ مساجد میں کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ممکنہ احتیاطی تدابیر کا اہتمام کرے،حکومت عوام کو بتائے کہ کورونا وائرس اللہ کی طرف سے آزمائش ہے ،عوام رجوع اللہ کریں، تو بہ و استغفار کریںاور دعاکریں کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اس آزمائش سے نکالے ،جولوگ اس کا شکا ر ہوئے ہیں انہیں جلد صحت یاب کرے اور جولوگ اس وائرس سے انتقال کرگئے ہیں اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے اور لواحقین وپسماندگان کو صبرجمیل عطافرمائے ۔
لاہور(نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ چیف جسٹس کی طرف سے کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے حکومتی کارکردگی پر ازخود نوٹس عوام کے جذبات کی ترجمانی ہے۔ازخود نوٹس کا خیر مقدم کرتے ہیں امید ہے کہ اس سے عوامی مشکلات اور پریشانیوںکا حل نکلے گا ۔ ہمارے حکمرانوں نے اب تک اس مسئلے کو سنجیدہ نہیں لیاجبکہ جزیرہ نماآئر لینڈ کے وزیر اعظم لوئی واردکر جو خود بھی ڈاکٹر ہیں نے ملک میں کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلائواور ڈاکٹرز کی کمی کے پیش نظر بطور ڈاکٹر ذمے داریاں ادا کرنا شروع کردی ہیں ،حکومت ابھی تک عوام کو کوئی ریلیف نہیں دے سکی۔غریب اور نادار امداد کے حصول کے لیے مارے مارے پھرتے اور جگہ جگہ دھکے کھارہے ہیںجبکہ حکومت یوٹیلیٹی اسٹورز پر خور ونوش کی تمام اشیا کی فراہمی کو بھی یقینی نہیں بناسکی ،آٹے اور چینی کی قیمتوں میں اضافہ ہوچکا ہے اور کئی علاقوں میں چینی اور آٹا مل ہی نہیں رہا۔لاک ڈائون کی وجہ سے ہر چیز کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ اور ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کے سامنے انتظامیہ بے بس نظر آتی ہے ۔ حکومت کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی صورتحال کو سنبھالنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے ۔ کورونا وبا پر ابھی تک قابو نہیں پایا جاسکا جبکہ تاجروںنے 15اپریل کے بعد دکانیں کھولنے کا اعلان کیا ہے ،حکومت کو تاجر برادری کے ساتھ بیٹھ کر کوئی درمیانی راستہ تلاش کرنا چاہیے ۔ہم نے پہلے ہی یہ مطالبہ کیا تھا کہ لاک ڈائون سے پہلے ہر گھر میں 15دن کا راشن پہنچانے کا اہتمام کیا جائے ۔اس پر عمل درآمد ہوجاتا تو آج یہ مسائل نہ ہوتے ۔حکمران بیماری سے بچائو کے لیے رجوع الی اللہ اور توبہ و استغفار کا راستہ اختیار کریں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامع مسجد منصورہ میں جمعہ کے خطاب میں کیا۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ لاک ڈائون کے دوران حکومت کا فرض تھا کہ وہ اشیائے خوردنوش کی بلاتعطل اور ارزاں نرخوں پر فراہمی کو یقینی بناتی اور عوام کے لیے گھروں میں رہنے کے لیے سہولتیں اورآسانیا ں پید اکرتی لیکن اب تک کی صورتحال یہ ہے کہ ہر طرح کا کاروبا ر ٹھپ ہے ،لوگ گھروں سے نکل سکتے ہیں نہ حکومت ان تک راشن اور امداد پہنچارہی ہے جس کی وجہ سے غریبوں کے گھروں میں فاقہ کشی کی نوبت آچکی ہے ،دیہاڑی دار مزدوروں کی حالت سب سے زیادہ پریشان کن ہے ،جن گھروں کے چولہے ٹھنڈے ہوچکے ہیں اور معصوم اور شیر خوار بچوں کو دودھ تک میسر نہیں۔لوگ حکومت کی طرف دیکھ رہے ہیں جبکہ حکومت ٹس سے مس نہیں ہورہی ہے ۔انہوں نے الخدمت سمیت عوام کی خدمت کرنے والی رفاہی تنظیموں اور فلاحی اداروں کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ عوام کے دکھ درد میں شریک یہ کارکن اور رضا کار ملک و ملت کا سرمایہ ہیں۔ دریں اثناامیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے شیخوپورہ میں ناکے پر کھڑے 2 پولیس اہلکاروں کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس واقعے کو انتہائی تکلیف دہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ڈیوٹی پر موجود پولیس اہلکاروں کو بھی عوام کے ساتھ نرم اور دوستانہ لہجے میںبات کرنی چاہیے، اس واقعے نے پولیس کی اخلاقی تربیت کی ضرورت کو دوچند کردیا ہے ۔اگرپولیس والے خود قانون کو ہاتھ میں لیتے ہوئے موقع پر ہی فیصلے کرنے لگیں گے تو پھر عدالتوں کی کیا ضرورت ہے ۔عوام کی عزت نفس کو مجروح کرنے اور موقع پر سزائیں سنانے کا حق پولیس کو کس نے دیا ہے؟ ۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کو اس واقعے کا نوٹس لینا چاہیے۔سینیٹر سراج الحق نے ملتان میں راشن کے تقسیم کے موقع پر پیش آنے والے واقعے جس میں ایک خاتون جاں بحق اور 2درجن کے قریب زخمی ہوگئی ہیں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاکہ اس واقعے نے امداد کی تقسیم کے حوالے سے حکومتی انتظامات کی قلعی کھول دی ہے ۔واقعے کی فوٹیج میں صاف نظر آرہا ہے کہ گیٹ کے چھوٹے دروازے سے عورتوں کے ہجوم کو گزارنے کی کوشش کی گئی جس سے دھکم پیل ہوئی اور اس میں ضرورت مند اور غریب خواتین کو امداد اور راشن کے بجائے موت کو گلے لگانا پڑا ۔انہوں نے کہا کہ اگر اسی طرح امدادی رقوم تقسیم ہوئیں تو کئی لوگوں کو اپنی جانوں سے ہاتھ دھونا پڑیں گے ۔حکومت کا فرض ہے کہ امدادی رقوم کی تقسیم کے لیے کوئی مربوط اور منظم نظام بنایا جائے تاکہ مستحقین کی باعزت امداد کو یقینی بنایا جاسکے ۔