ڈھاکا: بنگلادیش کےبانی رہنما شیخ مجیب الرحمان کے قاتل کو گرفتار کرلیا گیا۔
بنگالی میڈیا کے مطابق بنگلادیش کےبانی رہنما شیخ مجیب الرحمان کے قاتل کو گرفتار کرلیا گیا ہے ،شیخ مجیب الرحمان کا قاتل ریٹائرڈ کیپٹن عبدالماجد مفرور تھا جو کہ بھارتی شہر کولکتہ میں 21 سال تک پناہ گزیں رہا۔
خبر رساں ادارے کے مطابق کیپٹن ریٹائرعبدالماجد کوصبح کو ڈھاکا کے شہر میرپور میں واقع ایک گھر سےگرفتار کیا گیا۔ بنگلا دیشی حکام کا کہنا ہے کہ عبدالماجد ٹرائل کورٹ کی کارروائی کے دوران 1998ء سے مفرور تھا۔ 2009ء میں بنگلادیش کی عدالت نے 15 میں سے 3 ملزمان کو بری کرتے ہوئے 12 ملزمان کو سزائے موت سنائی تھی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق فوجی بغاوت کے دوران 5 فوجی افسران پر شیخ مجیب الرحمان کوقتل کرنے کا جرم ثابت ہوا تھا جس کے بعد انہیں 2010 میں پھانسی دے دی گئی تھی تاہم پانچوں ملزمان نے مجیب الرحمان کےقتل میں ملوت ہونے سے انکار نہیں کیا تھا اور وہ یہ اصرار کرتے رہے کہ ان پر فوجی عدالت میں مقدمہ چلایا جائے۔
Bangladesh police arrest killer of the country’s founder Sheikh Mujibur Rahman after nearly 45 years on the run https://t.co/AkAcuSmCq1
— Daily Sabah (@DailySabah) April 7, 2020
یاد رہے کہ پانچوں ملزمان نے سزا کے خلاف اپیل میں درج کرائی تھی جس کو سپریم کورٹ نے مسترد کردیا تھا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق شیخ مجیب الرحمان کے قتل کی منصوبہ بندی میں ملوث 7 دیگر ملزمان مفرور تھے جن کو عدم موجودگی میں موت کی سزا سنائی گئی۔مفرور ملزمان میں سے ایک کے بارے میں حکام کا خیال ہے کہ وہ ملک سے باہر وفات پاچکا ہے۔
دوسری جانب مجیب الرحمان کےقتل کے بعد آنے والی بنگالی حکومت نے ایک قانون کے تحت بغاوت میں ملوث فوجی افسران کو ان کے جرائم سے معافی دے دی تھی اور 1998ء تک وہ بالکل آزاد رہے۔
بعدازاں شیخ مجیب الرحمان کی بیٹی حسینہ واجد کے اقتدار میں آنے کے بعد ان افسران پر دوبارہ سے مقدمہ چلایا گیا اور موت کی سزائیں سنائی گئیں۔حسینہ واجد انتخابات ہار جانے اور بعد میں اقتدارسنبھالنے والی جماعت کے دور میں یہ مقدمات پھر سے سرد خانے کی نذر ہوگئے تھے۔
واضح رہے کہ شیخ مجیب الرحمان کو ان کی بیوی، 3 بیٹوں، 2 بہوؤں سمیت دیگر 20 افراد کو سقوطِ ڈھاکہ کے صرف 4 سال بعد 1975ء میں قتل کردیا گیا تھا۔