لاہور(نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ لاک ڈائون کی وجہ سے عوام گھروں میں محصور ہیں، فاقوں کی نوبت آگئی ہے مگر حکومت ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھی ہے۔حکومت کا فرض ہے کہ وہ کورونا کے خلاف لڑنے والے ڈاکٹرو ں اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی حفاظت کے لیے حفاظتی کٹس اور سامان مہیا کرے۔ قوم آٹا و چینی بحران کے ذمے داروں کے خلاف آپریشن کلین اپ چاہتی ہے تاکہ کرپٹ مافیا عبرت پکڑے۔ملوث لوگوں کی محض نشان دہی کردینے سے بات نہیں بنے گی۔یہ تو لوگ پہلے ہی جانتے تھے ان کے خلاف مکمل آپریشن کی ضرورت ہے۔رائٹ کو لیفٹ پراورلیفٹ کو رائٹ پر بٹھالینے سے کچھ نہیںہوگا۔قوم کے صبر کا پیمانہ لبریر ہوچکا ہے۔ حکومت احتساب کے نعرے پر آئی تھی 2 سال میں کتنا احتساب ہوا کتنے کرپٹ پکڑے گئے اور کتنا پیسہ ریکور ہوا۔حکومت احتساب اور حساب کتاب میں مکمل ناکام نظر آتی ہے۔اسٹیشن کے قریب ریلوے کے 2 بڑے اسپتال ہونے کے باوجود ریل
کی 2 بوگیوں میں قرنطینہ سینٹر بنانے پر ریلوے اور حکومت کی کارکردگی واقعی قابل ستائش ہے۔ٹرین چلتی ہے تو قلیوں اور ریلوے مزدوروں کے گھر کا چولہا جلتا ہے۔2 ہزار قلیوں کو دینے کے لیے بھی حکومت اور ریلوے کے پاس کچھ نہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور ریلوے اسٹیشن پر قلیوں میں راشن اور امدادی رقوم کی تقسیم کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر ریلوے پریم یونین کے قائد حافظ سلمان بٹ اور امیر جماعت اسلامی لاہو ر ڈاکٹر ذکر اللہ مجاہد بھی موجود تھے۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ حکمرانوں کے سوئے ہوئے ضمیر جاگ جائیں اور وہ مصیبت کی اس گھڑی میں عوام کے درمیان ہوں۔ حکمران ابھی تک میٹنگز سے باہر آنے کو تیار نہیں۔امدادی پیکجز کے اعلانا ت ہوتے ہیں مگر ان پر عمل نہیں ہوتا۔لاک ڈائون کی وجہ سے عوام گھروں میں محصور ہیں۔مزدروں ،ریڑھی و رکشہ والوں اور خاص طور پر قلیوں کی طرح دیہاڑی داروں کے گھروں میں فاقوں کی نوبت آگئی ہے مگر حکومت ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھی ہے۔عدالت نے بالکل ٹھیک ریمارکس دیے ہیں کہ اب تک حکومت میٹنگوں اور اعلان کے سوا کچھ نہیں کرسکی۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ جماعت اور الخدمت کے ہزاروں رضا کار شہر شہر اور گائوں گائوں جاکر مستحقین کی مدد کررہے ہیں۔ہم کسانوں مزدوروں رکشہ و ریڑھی والوں،فٹ پاتھ پر سونے والوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ہمار ے کارکنان مسلکی ،علاقائی ،لسانی تعصبات سے بالاتر ہوکر قوم کی خدمت کررہے۔ مساجد کے ساتھ ساتھ پاکستان کی اقلیتی برادریوں کی عبادت گاہوں ،مندروں،گوردواروں اور چرچز کی صفائی کررہے ہیں اور ان میں جراثیم کش اسپر ے کیا جارہا ہے۔اقلیتی بھائیوں کے گھروں میں راشن پہنچا رہے ہیں۔انہوں نے کہا اس وقت قوم کو اسی اسپرٹ اور جذبے کے ساتھ ایک دوسرے کا سہارا بننے کی ضرورت ہے۔مخیر لوگ اپنے ارد گرد موجود غریب و نادرا مستحقین کی ڈھارس بند ھائیں انہیں روز مرہ استعمال کا سودا سلف خرید کر دیں۔سینیٹر سراج الحق نے کوئٹہ میں ڈاکٹروں پر پولیس کے لاٹھی چارج اور تشدد کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا فرض ہے کہ وہ کورونا کے خلاف لڑنے والے ڈاکٹرو ں اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی حفاظت کے لیے حفاظتی کٹس اور سامان مہیا کرے۔ ڈاکٹر عبدالقادر سومرو ،ڈاکٹر اسامہ سمیت اب تک 3 ڈاکٹرزمریضوں کا علاج کرتے ہوئے شہید ہوگئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بیماری کے خلاف فرنٹ لائن پر لڑنے والے ڈاکٹروں کو ہی حکومت تحفظ نہ دے سکی توعام آدمی کی حفاظت کیا کر ے گی۔