سکھر (نمائندہ جسارت)سکھر میں محکمہ صحت اور انتظامیہ کی مجرمانہ غفلت سامنے آگئی، قرنطینہ سینٹر میں ڈیوٹی دینے والی نرسز بغیر تشخیص کے گھروں کو روانہ،سکھر میں کورونا سے متاثرہ مریضوں کے لیے قائم قرنطینہ سینٹر میں محکمہ صحت اور انتظامیہ کی مجرمانہ غفلت سامنے آگئی ہے اور یہ غفلت مریضوں کی تیمار داری کرنے والی نرسز نے اپنی ایک ویڈیو بیان میں ظاہر کی ہے ، اپنے ایک ویڈیو بیان میں ان نرسز کا کہنا ہے کہ ہم نے پچیس روز تک قرنطینہ سینٹر سکھر میں کورونا کے مریضوں کی تیمارداری کی ہے مگر ہمیں بغیر تشخیص کے ہی گھروں کو بھیجا گیا ہے جس کی وجہ سے ہمیں خدشہ ہے ان نرسز کا کہنا ہے کہ ہم نے پچیس دن ایمرجنسی ڈیوٹی دی ہے لیکن کوئی اضافی وظیفہ ادا نہیں کیا گیا ہے نرسز نے اپنے بیان میں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے اپنی کورونا کی تشخیص کرانے اور اضافی تنخواہ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔سکھر پولیس کی جانب سے سول لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی پر کارروائیاں جاری ہیں، ترجمان پولیس کے مطابق مختلف تھانوں کی حدود میں پولیس کارروائیوں کے دوران 52 افراد کو گرفتار کیا گیا ، 144 کی خلاف ورزی کرنے پرزیر دفعہ 188 کے تحت 12 مقدمات درج کیے گئے۔ پولیس کی جانب سے جگہ جگہ ناکہ بندی پوائنٹس لگائے گئے ہیں جبکہ گشت پرمامور اہلکاروں کا گھر سے باہر افراد کو گھروں میں رہنے کے اعلانات کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ضلع کے مختلف علاقوں میں دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سکھر پولیس کارروائیاں جاری ہیں۔ ایس ایس پی سکھر عرفان علی سموں نے بکری چوری کی فریاد پر ایس ایچ او رضاگوٹھ کا فریادی پر تشدد کی خبر کا نوٹس لیتے ہوئے ایس ایچ او رضا گوٹھ محکم الدین سیال کو معطل کرکے لائن روانہ کردیا۔ترجمان پولیس کے مطابق دو روز قبل سوشل میڈیا پر واقعہ کی خبر وائرل ہوئی تھی جس میںفریادی رانجھن ملک نے الزام عائد کرتے ہوئے ایس ایچ او پر الزام لگایا تھا کہ وہ تھانے پر بکری چوری کی فریاد لے گیا جس پرایس ایچ او نے بے عزت کیا اور دھمکیاں دیں تھیں، جس پرایس ایس پی سکھر عرفان علی سموں نے نوٹس لیتے ہوئے ڈی ایس پی پنوعاقل کو واقعہ کی انکوائری کرکے رپورٹ پیش کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔انکوائری رپورٹ میں الزام ثابت ہونے پر ایس ایس پی سکھر نے ایس ایچ او رضا گوٹھ کو معطل کرکے لائن روانہ کردیا۔