نوابشاہ، شہری سطح پر بننے والی راشن تقسیم کمیٹی اقربا پروری کی نظر

142

نوابشاہ (سٹی رپورٹر) شہری سطح پر بننے والی راشن تقسیم کمیٹی اقربا پروری کی نظر ہوگئی، اپنے قیام کے آغاز میں بننے والی راشن کمیٹی پر شہر کی فلاحی و رفاحی تنظیموں نے شکوک وشبہات کا اظہار کیا تھا لیکن یہ شکوک و شبہات یقینی کیفیت میں تبدیل ہوتی نظر آتی ہے۔ نوابشاہ میں شہری سطح پر بننے والی راشن تقسیم کمیٹی میں ایک فلاحی تنظیم کے رضا کاروں کو شامل کیا گیا ہے جبکہ دیگر فلاحی اداروں کے رضا کاروں کو یکسر نظر انداز کردیا گیا ہے، مختلف فلاحی اداروں کے منتظمین نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تنظیم بنیادی طور پر عوام کو قرضے فراہم کرتی اور جو رضا کار اس کمیٹی میں شامل کیے گئے ہیں وہ مختلف سرکاری محکموں میں ملازمت بھی کرتے ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس تنظیم کے قیام سے قبل جو فلاحی ادارے شہریوں کی خدمت کررہے ہیں انہیں بھی نظر انداز کرنا مضحکہ خیز ہے اگر اسی کمیٹی کے تحت راشن تقسیم کیا گیا تو اسے مکمل شفافیت کی نگاہ سے دیکھنا یقینی طور پر شفافیت پر بھی سوالیہ نشان ہوگا۔ فلاحی اداروں کے منتظمین کا کہنا ہے کہ کمیٹی اپنے آغاز میں شکوک و شہبات کی نظر ہوگئی ہے، اس عمل سے وارڈ کی سطح پر منصفانہ تقسم کا عمل نہیں ہوسکتا، ایک تنظیم جو اپنے اپ کو فلاحی تنظیم کا نام دیتی ہے کہ رضاکاروں کو راشن تقسیم کمیٹی میں شامل کیا گیا حالانکہ اس تنظیم کے مختلف لوگ مختلف سرکاری محکموں میں ملازم ہیں لہٰذا اس عمل سے شہر کی دیگر فلاحی تنظیموں و سوشل ورکروں پر عدم اعتماد کا اظہار ہے۔ لہٰذا وزیر اعلیٰ سندھ سے مطالبہ ہے کہ کمیٹی کا ازسرنو جائزہ لیں تاکہ نوابشاہ جیسے شہر میں منصفانہ تقسیم کو یقینی بنایا جائے۔