لاہور(نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ وزیراعظم نیا چندہ اکٹھا کرنے اور لوگوں کو انتظار کی سولی پر لٹکانے کے بجائے پہلے سے موجود12سو ارب روپے، امدادی رقوم اور ریاستی وسائل کو استعمال میں لائیں، آئسولیشن میں رکھے گئے لوگوں کے ساتھ مریضوں کے بجائے مجرموں جیسا سلوک نہ کیا جائے۔حکومت نے پہلے مشتبہ مریضوں کو کلاس روم کی طرح ایک ہی جگہ پر رکھااور اب ان سے ہر طرح کا تعلق واسطہ ختم کردیا گیا ہے۔ حکومت ڈاکٹروں کی تجویز کردہ خوراک اور ادویات بھی آئسولیشن سینٹرز میں موجود لوگوں کو نہیں دے رہی۔ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت ان مریضوں کی تمام تر ضروریات کو پورا کرے اور ان کے ساتھ ہمدردانہ رویہ اختیار کیا جائے۔ دنیا بھر کے ممالک کے سربراہان کی یہ ذمے داری ہے کہ انسانیت کو ا س عالمی وبا سے بچانے کے لیے اللہ سے بغاوت کا رویہ چھوڑکر فرمانبرداری اور انسانیت کی خیر خواہی کا رویہ اپنائیں۔اجتماعی توبہ و استغفار سے ہی دنیا کو اس تباہی سے بچایا جاسکتا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں مرکزی ذمے داران کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اجلاس میں سیکرٹری جنرل امیر العظیم ،نائب امرا ، ڈپٹی سیکرٹریزاور صدر الخدمت فائونڈیشن میاں عبدالشکور بھی شریک تھے۔سینیٹر سراج الحق نے کہا حکومت اول رو ز سے غفلت کا مظاہرہ کررہی ہے۔اس وبا کو ہم تفتان کے بارڈ ر پر ہی کنٹرول کرسکتے تھے۔متاثرہ لوگوں کو اگر بارڈر پر ہی علاج کی اطمینان بخش سہولیات مہیاکر دی جاتیں اور ان متاثرہ لوگوں کو ملک کے اندر نہ لایا جاتا تو صورتحال اس قدر گمبھیر نہ ہوتی۔انہوں نے کہا کہ حکومت ابھی تک اعلانات کررہی ہے اقدامات کہیں نظر نہیں آرہے۔عوام چاہتے ہیں کہ انہیں وبا سے بچائو کے لیے ضروری سامان اور گزارے کے لیے اعلان کردہ الائونس دیا جائے مگر حکومت کی طرف سے کسی سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا جارہا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ وزیراعظم نیا چندہ اکٹھا کرنے اور لوگوں کو انتظار کی سولی پر لٹکانے کے بجائے پہلے سے موجود12سو ارب روپے، امدادی رقوم اور ریاستی وسائل کو استعمال میں لائیں ۔جب چندہ جمع ہوجائے تو ساتھ ساتھ اس کو خرچ کرنا شروع کردیں۔ سنجیدہ حلقوں نے وزیراعظم کے ٹائیگر فورس کے منصوبے کو مسترد کردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ عوام نے وزیراعظم کی گومگوں اور کنفیوژڈ پالیسی کو پسند نہیں کیا۔وزیراعظم نے امدادی فنڈ کی تقسیم کا جو فارمولا دیا ہے وہ پہلے سے ہی ناکام فارمولا ہے۔ملک میں بہت سے ادارے اور مردم شماری کرنے والے لاکھوں اساتذہ موجود ہیں امدادی فنڈ ان کے ذریعے شفاف طریقے سے مستحقین تک پہنچایا جاسکتا ہے۔مسجد کی سطح پر کمیٹیاں بنا کر بھی اس کو احسن طریقے سے تقسیم کیا جاسکتا ہے۔اس فنڈ کو خوردبرد او ر کرپشن کی نظر ہونے سے بچانا حکومت کی ذمے داری ہے۔سینیٹر سراج الحق نے سند س فائونڈیشن کے مرکزی دفتر کے دورے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن نے مل کر حکومت کو یقین دلایا ہے کہ ہم قوم کو اس وبا سے بچانے کے لیے آپ کے ساتھ ہیں۔مگر حکومت نے اس کاکوئی مثبت جواب دینے کے بجائے غیر ذمے داری کا ثبوت دیا۔انہوں نے کہا کہ تھیلیسمیا کے مریضوں خاص طور پر معصوم بچوں کی زندگیاں بچانے کے لیے نوجوانوں کو خون کے عطیات دینے کے لیے بڑھ چڑھ کر کام کرناچاہیے ۔لاک ڈائون کی وجہ سے تھیلیسمیا میں مبتلا بچے مشکلات کا شکار ہیں۔ جے آئی یوتھ کی موجودگی میں بچوں کو خون کا مسئلہ نہیں ہونا چاہیے ۔آج بھی ہر صوبے کی اپنی ایک اسٹریٹجی ہے۔ کوئی مرکزی پالیسی نہیں۔ گزشتہ روز ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بھی کوئی قابل ستائش پالیسی سامنے نہیں لائی گئی۔ انہوں نے کہا کہ مشکل کی اس گھڑی میں حکومت سمیت سب کو اپنی انا کے گنبد سے باہر آنے کی ضرورت ہے۔حکومت اور اپوزیشن کو ایک پیج پر رہتے ہوئے قوم کو اس مصیبت سے نکالنے کے لیے جدوجہد کرنی چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ یہ سیاست اور تعصب کا وقت نہیں۔چھوٹے چھوٹے ایشوز میں الجھ کر اپنے وقت کو برباد کرنے سے ملک و قوم کا نقصان ہوگا۔ اس موقع پر سند س فائونڈیشن کے محمد یٰسین ،آصف عفان، سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی قیصر شریف ، امیر جماعت اسلامی لاہو ر ڈاکٹر ذکر اللہ مجاہد اورجے یو آئی یوتھ کے سیکرٹری جنرل شاہد نوید ملک بھی موجود تھے۔