واشنگٹن ؍ تہران (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے خلاف ایک بار پھر ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں معلومات ملی ہیں کہ ایران، عراق میں امریکی فوجیوں پر حملے کی تیاریوں میں ہے اور اگر ایران نے ایسی کسی کارروائی کی کوشش کی تو اس کا جواب دیا جائے گا۔ ٹرمپ نے ٹوئٹر پر بیان میں مزید کہا ہے کہ موصول ہونے والی معلومات اور ہمارے یقین کے مطابق ایران یا پھر اس کی شاخیں عراق میں امریکی فوجیوں یا ان کی تنصیبات پر حملے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ اگر ایسا ہوا تو ایران کو اس کا حقیقی معنوں میں بھاری بدلہ چکانا پڑے گا۔ واضح رہے کہ ٹرمپ نے اس بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کیں کہ انہیں کس قسم کے حملے کی معلومات موصول ہوئی ہیں۔ دوسری جانب ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا ہے کہ ایران کبھی جنگ کا آغاز نہیں کرتا تاہم ایسا کرنے ولوں کو سبق ضرور سکھاتا ہے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان میں انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جنگ کی ترغیب دینے والوں کے بہکاوے میں مت آیا کریں، ایران کی کوئی پراکسی یا حامی قوت نہیں بلکہ اس کے دوست ضرور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکا جھوٹ، دھوکا دہی اور ایرانیوں کے قتل میں ملوث ہے اور ایران صرف اپنے دفاع میں قدم اٹھاتا ہے۔ واضح رہے کہ صدر ٹرمپ کا بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان عباس موسوی نے کہا تھا کہ امریکا کی عراق میں عسکری نقل و حرکت وہاں کی حکومت، پارلیمان اور عوام کی جانب سے کی گئی درخواست کے خلاف ہے، جس کی وجہ سے خطہ غیر مستحکم اور تباہ کن صورت حال اختیار کر سکتا ہے، لہٰذا امریکا کشیدگی بڑھانے کے کوئی اقدامات نہ کرتے ہوئے عراقی حکومت اور عوام کی خواہشات کا احترام کرے اور ملک چھوڑ کر چلا جائے۔ یاد رہے کہ چند روز قبل ہی 32 امریکی ارکان کانگریس نے ایران پر عائد پابندیاں معطل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ سخت فیصلے ایران میں کورونا سے نمٹنے کی کوششوں میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔ اس سے قبل امریکی صدر ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے ایران کی 20 اور اداروں پر مزید پابندیاں عائد کی تھیں جن میں عراق میں مختلف ملیشیاؤں کو امریکی تنصیبات پر حملوں کے لیے تعاون کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔