لاہور(نمائندہ جسارت)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہاچھا ہوتا حکومت سیاسی جماعتوں کے ساتھ سنجیدہ مشاورت کرتی اور قومی اتفاق رائے سے ایک متفقہ بیانیہ ترتیب دیا جاتا۔ہم حکومت پر تنقید نہیں اس کی اصلاح کرنا چاہتے ہیں مگر حکمران اب بھی اپنی ذات کے عشق سے نہیں نکل سکے ۔ حکومت کے چند سو کارندے اتنے بڑے ڈیزاسٹر سے نمٹنے کی صلاحیت نہیں رکھتے اس لیے حکومت کو فرنٹ لائن پر کام کرنے کی صلاحیت اور جذبہ رکھنے والے ڈاکٹروں کو اپنے ساتھ ملانا اور انہیں عالمی معیار کی پروٹیکشن دینا ہوگی،حکومت سرخ لکیر پر کھڑی ہے اور اب اس کے پاس غلطی کی گنجائش نہیں۔کورونا وبا نے ثابت کردیا ہے کہ ہمیں دفاع کے بعد ہیلتھ سیکورٹی کی طرف سب سے زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔اس وبا کے حوالے سے بہت پہلے سے پیش گوئیاں ہورہی تھیں مگر ملکی اور عالمی سطح پر اس کے سدباب کے لیے کوئی انتظامات نہیں کیے گئے ۔یہ قدرتی وبا ہے یا حیاتیاتی جنگ ،ہمارا ہیلتھ سسٹم ایسا ہونا چاہیے کہ ہر سطح پر اس کو روکا جاسکے ۔ایڈ منسٹریشن کی قیادت میں ہمارا صحت کا نظام بری طرح ناکام ثابت ہوا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے یوم توبہ کے موقع پر دیہاڑی دار مزدوروں کے لیے کھانے کی فراہمی کا جائزہ لینے کے بعد رضاکاروں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر امیر جماعت اسلامی لاہور ڈاکٹر زکراللہ مجاہد اور میاں محمد سعید بھی موجود تھے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ اس وقت ضرورت ہے کہ ہر ضلع میں فیلڈ اسپتال بنایا جائے ،جہاں 5 کیسز رپورٹ ہوجائیں اس پورے علاقے کو سیل کرکے وہاں کے لوگوں کی اسکریننگ کی جائے ۔ہمیں وبائی ا مراض کے ماہرین کی سخت ضرورت ہے ،ہمارے ہاں صحت عامہ کا کوئی ڈھانچہ نہیں۔ کم از کم 5 سو ایسے ماہرین چاہئیں جو انفیکشن زدہ علاقے کو کور کرسکیں،انہیں مزید لوگوں کو تربیت دینے پر لگایا جائے۔انہوں نے کہا کہ 130طیاروں اور ہیلی کاپٹرز کو تیاراور چوکس رکھا جائے ۔جہاں وائرس پھیلنے کی اطلاعات ہوں وہاں فوری طور پراین 95 ماسک پہنچائے جائیں ،سرجیکل ماسک کافی نہیں ۔70فیصد پرائیویٹ ہیلتھ سیکٹر کو بھی سرکاری نظام کا حصہ بنایا جائے اور جنگی بنیاد پر فرنٹ لائن ہیلپ کیئر اسٹاف کو منظم کیا جائے اور انہیں مکمل حفاظتی انتظامات کے ساتھ فیلڈ میں اتار ا جائے ۔انہوں نے کہا کہ اگر عوام کی جانیں بچانے والے ڈاکٹرز اور فرنٹ لائن پر کام کرنے والا گروہ گر گیا تو ہم سب گر جائیں گے لہٰذا ان کے تحفظ کی طرف ہمیں خصوصی توجہ دینا ہوگی۔ سینیٹر سراج الحق نے عوام سے اپیل کی کہ لاک ڈائون کے دوران گھروں میں اپنے قرنطینہ ٹائم کو قرآن ٹائم بنائیں اپنے گھروالوں کے ساتھ مل کر روزانہ کم ازکم ایک پارے کی تلاوت کریں۔احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے ساتھ ساتھ اللہ کو راضی کرنے کی ضرورت ہے اور اس کا بہترین طریقہ تلاوت قرآن کریم اور رکوع وسجود میں اللہ کی حمد و ثنا ہے ۔ اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کو دور کرنے کے لیے خود اللہ تعالیٰ نے جو راستہ ہمیں بتایا ہے اس پر چل کرہی ہم اس وباسے بچ سکتے ہیں ۔ کورونا نے انسانوں کو مارا ، عالمی معیشت کو تباہ کیا اور سائنس اور ٹیکنالوجی کو ناکام بنایا ہے ۔ احتیاط اور تدبیر انبیا کی سنت ہے ۔عوام سرکاری احکامات اور ہدایات پر عمل کریں۔حکومت سرکاری و غیر سرکاری اسپتالوں کو وینٹی لیٹرز کی فوری فراہمی کو یقینی بنائے ۔ سستے ماسک ،سینی ٹائزر اور صابن کا کھلا انتظام کرے ،ڈیلی ویجرز، مزدوروں ، گھروں میں کام کرنے والے مردوں اور عورتوں کے لیے امدادی اور خوراک کے اعلان کردہ پیکج پر عملدرآمد کرائے ،تمام اسپتالوں میں کورونا کی تشخیص اور علاج کا انتظام کیا جائے۔ 25ہزار روپے سے کم آمدن والوں کے بجلی و گیس کے بل معاف کرے ،سودکے مکمل خاتمے کا فوری اعلان کرے ۔