کون سا بلڈ گروپ ” کورونا وائرس” کاکم شکار ہوا

1989

کورونا وائرس سے متعلق ایک رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ زیادہ تر  وہ افراد کورونا وائرس سے وفات پاگئے جن کا بلڈ گروپ “اے”تھا۔

تحقیق کے مطابق  جو افراد کورونا وائرس کا شکار ہوئے ان میں زیادہ تر افراد کا بلڈ گروپ “اے ” تھا جبکہ “او”بلڈ گروپ رکھنے والے افراد کورونا کا سب سے کم شکار ہوئےاور ان میں سے اگر کوئی کورونا وائرس کا شکار ہوا بھی ہے تو وہ جلدی صحتیاب ہوگیا۔

تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ” اے “بلڈ  گروپ رکھنے والے افراد کودیگر افراد کی نسبت سخت احتیاطی تدابیر کی ضرورت ہے ۔

کورونا وائرس پر کامیابی کے ساتھ کنٹرول کرنے والے چینی ماہرین کے کا کہنا ہے کہ سگریٹ پینے والوں میں کورونا وائرس کی علامات کا خطرہ زیادہ موجود رہتا ہے۔

کورونا وائرس  کاپر اور اسٹیل کی دھات پر 2 گھنٹے،پلاسٹک اور کاغذ پر 4 گھنٹے اور ہوا میں 8 گھنٹے زندہ رہنے کی صلاحیت رکھتا ہے اسی لیے ماسک پہننا اشد ضروری ہے۔

یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ عوام میں یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ کسی مریض کو ملنے سےقبل ماسک پہن لیا جائے تاہم لوگوں کو یہ علم نہیں کہ کورونا ہوا میں بھی موجود ہے ۔