سانگھڑ، لاک ڈائون کے اعلان پر منافع خور ذخیرہ اندوز سرگرم

136

 

سانگھڑ (نمائندہ جسارت) سانگھڑ ضلعی انتظامیہ کورونا کے خوف سے اپنے بنگلوں تک محدود شہر کو منافع خوروں کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا گیا۔ عوام صرف نوٹیفکیشن دیکھ کر اطمینان رکھے ہوئے ہے عملدرآمد کچھ بھی نہیں ہوگاعوامی سروے۔سانگھڑ کی مڈل کلاس عوام کورونا وائرس سے اتنی متاثر نہیں ہوئی جتنی حکومتی اقدامات کی بھینٹ چڑھ گئی لاک ڈاؤن عوام کے لیے کورونا سے کم نہیں منافع خوروں نے چھریاں تیز کر رکھی ہیں شہر بھر میں منافع خوروں نے اپنی من مرضی کے ریٹ مقرر کر رکھے ہیں جب کہ اشیا خورونوش میں اضافہ ہوتا جارہا ہے گھی، چینی چاول، دال، گوشت، سبزیوں کو سونے کے پر لگ چکے ہیں بیس فیصد نرخوں میں اضافہ کردیا گیا ہے غریبوں کی چیخیں کورونا سے نہیں مہنگائی سے نکلنا شروع ہو گئیں ہیں۔شہریوں نے کہا ہے شہر میں انتظامیہ نام کی کوئی چیز نہیں ضلعی انتظامیہ بالخصوص ڈی سی سانگھڑ فون تک اٹینڈ نہیں کر رہے عوام نے کہاہے کہ کہاں گئے شکایتی سیل اور فون نمبر جو اٹینڈ ہی نہیں ہورہے انتظامیہ کورونا کے خطرے کے باعث شہر میں نظر نہیں آرہی ہر کسی نے اپنی مرضی لگا رکھی ہے۔ ضلع کی مختلف تحصیلوں میں مختلف قوانین نافظ کیے جارہے ہیں کہیں پر ہوٹلوں کو مکمل بند کیا جارہا ہے کہیں پر شاپس کو بند کرایا جارہا ہے اور کہیں پر کمرشل گاڑیوں کو بند کرواکر مسافروں کو رکشوں اور ٹیکسی ڈرائیور کے رحم و کرم پر چھوڑا جارہا ہے رکشہ اور ٹیکسی ڈرائیوروں نے عوام سے پانچ گنا زیادہ کرائے وصول کررہے ہیں۔ مال بردار گاڑیوں کو بند کرنے سے شہر میں اشیا خورونوش کی شارٹیج بھی سر اٹھانے لگی ہے، جس کا فائدہ بڑے بڑے ڈیلر اٹھا کر چھوٹے دکانداروں کو لوٹ رہے ہیں اس لوٹ مار کا برائے راست اثرات متوسط طبقے پر مرتب ہونا شروع ہوگئے۔ عوام چیخ رہی ہے مگر کو ئی ان کی پکار سننے کے لیے تیار نہیں عوام نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کا شکار بعد میں ہوں گے مگر مصنوعی ذخیرہ اندوزی اور منافع خوری کے مضر اثرات کورونا سے پہلے مرتب ہورہے ہیں۔ عوامی رد عمل میں کہا گیا ہے کہ سندھ حکومت کے نوٹیفکیشن کے اثرات عام عادمی کو ریلیف ملنے کے بجائے نقصان دہ ثابت ہورہے ہیں۔ عوامی رائے میں کہا گیا ہے کہ جزوی لاک ڈاؤن کو چار روز گزر چکے ہیں دیہاڑی دار طبقہ بے روزگار ہوچکا ہے جبکہ راشن اور کوئی امداد تک نہیں کی جارہی۔ عوام نے کہا ہے کہ جزوی لاک ڈاؤن کے بجائے مکمل لاک ڈاؤن کیا جائے تاکہ کورونا پر قابو پایا جاسکے اگر جزوی لاک ڈاؤن میں پندرہ دن لگائے گئے پھر مکمل لاک ڈاؤن کیا گیا تو متوسط طبقہ بھوک افلاس سے دوچار ہوجائے گا۔ دوسری طرف ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈی سی سانگھڑ نے کپاس فیکٹری مل لکان سے فنڈ اکھٹا کرنا شروع کردیا ہے مگر غریب آدمی کے لیے کچھ بھی نہیں کیا جارہا، شہر بھر میں سرجیکل ماسک سینی ٹائزر اور جراثیم کش اسپرے ناپید ہوچکے ہیں اگر کہیں سے مل بھی رہے ہیں تو قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق کورونا کے اثرات زدہ افراد کی تزلیل کی جارہی ہے، حمزہ کیانی مشتبہ کورونا مریض کو محکمہ صحت کے اہلکاروں نے حیدر آباد ٹیسٹ کے لیے بھیجا تھا جبکہ حیدر صحت انتظامیہ نے اسی مریض کو واپس سانگھڑ ریفر کیا ہے، جس سے مریض کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ ڈی ایچ او سانگھڑ ڈاکٹر وشن رام کے مطابق دو افراد کے ٹیسٹ کیے گئے ہیں، جس میں سرہاری سے تعلق رکھنے والے مریض کا ٹیسٹ نیگیٹیو آیا ہے، جبکہ تحصیل جام نواز علی کی خاتون کی ابھی تک رپورٹ نہیں پہنچی ڈاکٹر وشن رام کا کہنا ہے کورونا ٹیسٹ میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے پہلے نوابشاہ آغا خان لیبارٹری سے کٹ منگوائی جاتی ہے، پھر مریض کے سمپل لے کر نوابشاہ آغا خان لیبارٹری بھیجے جاتے ہیں، رپورٹ ملنے میں چوبیس گھنٹے لگ جاتے ہیں۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ اپنے گھروں تک محدود رہ کر کورونا سے بچا جاسکتا ہے۔ کورونا سے مشتبہ افراد نے کہا ہے کہ سانگھڑ میں بنائے جانے والے قرنطینہ سینٹر میں کسی مریض کو رکھا نہیں جارہا بلکہ اپنے گھروں میں آئسولیٹ کر کے دروازوں پر پولیس کو تعینات کیا جارہا ہے اس سے مزید حراسمنٹ کی صورتحال پیدا ہورہی ہے۔ اس سلسلے میں ڈی سی سانگھڑ مرزا ناصر علی سے رابطہ کیا مگر انہوں نے فون اٹینڈ نہیں کیا۔ عوام نے مطالبہ کیا ہے کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے ساتھ ساتھ متوسط طبقے کی مالی مدد کو یقینی بنایا جائے۔