پشاور/لاہور/کراچی/کوئٹہ /اسلام آباد (نمائندگان جسارت+خبرایجنسیاں) خیبرپختونخوا میں کورونا وائرس سے 2افراد کے جاں بحق ہونے کے بعد مرادن میں لاک ڈاؤن کردیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق تمام علاقوں کو بند کرکے کسی بھی شخص کے اندر آنے یا باہر جانے پر پابندی عاید کردی گئی ہے۔ ادھر اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرریلوے شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ کورونا وائرس سے بچنے کے لیے 34مسافر ٹرینوں کو بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، 12ٹرینیں 22مارچ سے بند کر دی جائیںگی اور باقی یکم اپریل سے بند کی جائیںگی، اگر کوئی اپنی ٹکٹ واپس کروانا چاہتا ہے تو اسے 100 فیصد ریفنڈ کی جائے گی اور جو کسی دوسری ٹرین میں سفر کرنا چاہے تو وہ اسی کلاس میں سفر کرسکتے ہیں، ریلوے کے پاس جو آلات دستیاب ہیں اسی سے اسکریننگ کی جارہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک کو لاک ڈائون نہیں کیا جائے گا کیوں کہ جن ممالک نے لاک ڈائون کیا ان کو خاطر خواہ نتائج حاصل نہیں ہوئے۔ادھر سندھ حکومت نے صوبے میں جاری جزوی طور پر لاک ڈاؤن کے سبب معاشرے کے غریب طبقے میں 20 لاکھ راشن بیگ تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ ان کے مستقل کھانے کا انتظام بدستور جاری رہے۔ یہ فیصلہ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے وزیراعلیٰ ہاؤس میں منعقدہ ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس میں کور کمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل ہمایوں عزیز، ڈی جی رینجرز میجر جنرل عمر بخاری اور کور 5 کے بریگیڈیئر سمیع نے شرکت کی۔ وزیر اعلیٰ کی معاونت کے لیے صوبائی وزرا، ڈاکٹر عذرا پیچوہو، سعید غنی، مشیر قانون مرتضیٰ وہاب، چیف سیکرٹری سید ممتاز شاہ، آئی جی سندھ مشتاق مہر، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکرٹری ساجد جمال ابڑو اور فوکل پرسن ایم بی دھاریجو بھی موجود تھے۔ اجلاس کے آغاز میں وزیراعلیٰ سندھ نے وائرس کے مزید پھیلاؤ کے سدباب کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کے بارے میں آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ شاپنگ مالز، ریستوران کی بندش یا جزوی لاک ڈاؤن کرکے ہم نے مزید پھیلاؤ کو کم کرنیکے لیے کوشش کی ہے تاکہ اس کے مطابق قرنطینہ مراکز اور فیلڈ اسپتالوں کے قیام کے لیے ضروری انتظامات کیے جاسکیں۔مراد علی شاہ نے بتایا کہ ضرورت مندوں اور مستحق لوگوں کو راشن بیگ فراہم کرنے کے لیے طریقہ کار وضع کرلیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ اور کور کمانڈر نے وزیر لیبر سعید غنی کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ، کمشنر کراچی اور ایڈیشنل سیکرٹری صحت علیم لاشاری کے علاوہ کور 5 سے بریگیڈیئر سمیع اور ان کی ٹیم کے 2ارکان کمیٹی میں شامل ہوں گے۔ یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ جس گھر میں راشن بیگ مہیا کیے جائیں گے انہیں بطور ’’سپلائی کردیا گیا‘‘مارک کیا جائے گا تاکہ ڈپلیکیشن سے بچا جاسکے۔ یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ ایک ہیلپ لائن قائم کی جائے گی جہاں مستحق افراد خود کو راشن بیگ کے لیے اندراج کروائیں گے اور پھر ضروری تصدیق کے بعد انہیں راشن بیگ فراہم کیے جائیں گے۔ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ کور 5 کے تعاون سے ایکسپو سینٹر میں 10 ہزاربستروں پر مشتمل علیحدہ سینٹر اور فیلڈ اسپتال کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔ کمشنر کراچی اس مقصد کے لیے پاک فوج کے ساتھ رابطہ کریں گے۔ علاوہ ازیں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کورونا پرقابو پانے اور اس سے نمٹنے کے لیے7.21 ارب روپے بشمول 6.9 ارب روپے محکمہ صحت کو اور باقی رقم کمشنر سکھر کو ریلیز کردی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے خطرے پر قابو پانے اور اس سے نمٹنے کیلئے مزید فنڈز فراہم کروں گا لیکن یہ تب ممکن ہوگا جب ہم سب مل کر یکجہتی کے ساتھ کام کریں گے۔وزیراعلیٰ سندھ کو اجلاس میں بتایا گیا کہ تفتان سے 757 نئے زائرین پہنچ چکے ہیں۔علاوہ ازیں پاکستان میں کورونا وائرس کے مزید 152 کیسز سامنے آ گئے ہیں جس کے بعد ملک میں متاثرہ افراد کی تعداد 456 ہوگئی ہے۔صوبہ سندھ میں جمعرات کو مزید 37، پنجاب میں 45، بلوچستان میں 58، خیبر پختونخوا میں 4 اور گلگت میں 8 نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔سندھ میں محکمہ صحت کے ترجمان کے مطابق اب تک سکھر میں 151، کراچی میں 93 اور حیدرآباد میں کورونا وائرس کا ایک کیس ہے۔سندھ میں متاثرین کی مجموعی تعداد 245 ہوگئی ہے۔سندھ میں سے سرکاری دفاتر بند رکھنے کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے بلوچستان میں متاثرہ افراد کی تعداد 81 ،پنجاب میں تعداد 78 ،خیبر پختونخوا میں 23 اورگلگت بلتستان میں 21 ہوگئی ہے۔پنجاب میں سرکاری دفاتر میں ملازمین کی تعدادکم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جب کہ صوبے میں دکانیں رات 10 بجے بند کردی جائیں گی، اس کے علاوہ شاپنگ مالز اور ریسٹورینٹس بھی رات 10 بجے بند کر دیے جائیں گے تاہم میڈیکل اسٹورز کھلے رہیں گے۔ریسکیو 1122 نے کورونا وائرس کے حوالے سے ہیلپ لائن 1190 قائم کر دی جس کا باقاعدہ افتتاح جلد کر دیا جائے گا۔بلوچستان حکومت نے ایک ارب روپے سے کورونا فنڈ قائم کردیا جب کہ وزرا، اراکین اسمبلی اور ملازمین اپنی تنخواہیں عطیہ کریں گے۔نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے ملک میں بڑے ہوٹلز کو قرنطینہ سینٹرز میں تبدیل کرنے کے لیے صوبوں کے چیف سیکرٹریوں کو خط لکھ دیا۔