چینی قیادت نے کورونا سے نمٹنے کیلیے مکمل بریفنگ دی ہے‘ شاہ محمود قریشی

162

اسلام آباد (اے پی پی) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ دورہ چین کا مقصد چینی قیادت اور عوام کیساتھ اظہار یکجہتی کرنا تھا،چینی قیادت نے کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے مکمل بریفنگ دی ہے ، چین اور پاکستان کے تعلقات مثالی اور گہرے ہیں ہم نے ہر مشکل وقت میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا۔بدھ کے روز شاہ محمود قریشی نے اپنے ایک بیان اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چینی قوم نے یکجا ہو کر کرونا وائرس کا مقابلہ کیا، ہمیں چین کے تجربات سے سیکھنا ہے، ووہان میں گزشتہ روز صرف ایک کیس رپورٹ ہوا، چین نے جس طرح سے کرونا کا مقابلہ کیا اس کی مثال نہیں ملتی۔شاہ محمود قریشی نے مزید کہا سی پیک کے ساتھ ہماری معاشی ترقی جڑی ہوئی ہے، چین جانے کا مقصد اظہار یکجہتی کرنا تھا، سی پیک کے ساتھ ہماری معاشی ترقی جڑی ہوئی ہے اور کورونا وائرس کے باعث معاشی سرگرمیوں کو بند کرنے سے بھی مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں اور غفلت برتنے سے انسانی جان خطرے میں پڑ سکتی ہے۔انہو ں نے مزید کہا کہ ایک دوسرے پر تنقید کرنا ہمارا مقصد نہیں، حکومت یا ادارے تنہا کچھ نہیں کرسکتے، صدر عارف علوی مجھ سے زیادہ تمام چیزوں سے متعلق آشنا ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب ہماری چینی صدرِ، وزیر اعظم اور دیگر قیادت سے ملاقاتیں ہوئیں تو انہوں نے پاکستان کے فیصلے اور چین پر اعتماد کو بے حد سراہا۔چینی صدر کہتے ہیں پاکستان کا احسان نہیں بھولیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہماری وڈیو کانفرنس کے ذریعے ووہان کی مختلف یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم پاکستانی طلبہ سے بات چیت ہوئی۔ وہ سب کے سب صحت مند اور پرعزم تھے چینی حکومت نے ان کا بے حد خیال رکھا۔ 4پاکستانی بچیوں کو اللہ تعالیٰ نے اولاد کی نعمت سے نوازا۔ان طلبہ کا کہنا تھا کہ پہلے ہمارے والدین کو ہماری فکر لاحق تھی اب ہمیں ان کی فکر لاحق ہے۔ہمیں چینی قیادت نے اس وبا سے نمٹنے کے لییمکمل بریفنگ دی۔ ہمیں ذہنی طور پر اس بات کو سمجھنا ہو گا کہ یہ وائرس پھیل سکتا ہے لیکن ہمیں مؤثر لائحہ عمل اپنانا ہو گا۔ اس سلسلے میں 3 بنیادی اقدامات ہیں جن کے ذریعے چین نے اس وبا پر غلبہ حاصل کیا۔ پہلے نمبر پر تعاون اور اعتماد ہے چینی حکومت نے جو بھی ہدایات جاری کیں چینی عوام نے من و عن ان پر عمل کیا اور حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کیا۔ دوسری بات یکجہتی ہے چین میں سب نے مل کر اس وبا کا مقابلہ کیا کسی صوبے نے دوسرے پر نکتہ چینی نہیں کی بلکہ ووہان، جو اس وائرس سے سب زیادہ متاثر تھا وہاں سب نے مل کر تعاون کیا۔