پشاور میٹرو: بتایا جائے منصوبہ قواعد کے مطابق چل رہاہے؟ عدالت کا استفسار

186

اسلام آباد (آن لائن) عدالت عظمیٰ میں پشاور میٹرو تحقیقات کے حکم کے خلاف خیبر پختونخوا حکومت کی اپیل کی سماعت، عدالت نے استفسار کیا ہے کہ کیا منصوبے کے تمام مراحل قواعد و ضوابط کے مطابق طے کیے گئے ہیں؟ عدالت منصوبے کے مراحل کا جائزہ ضرور لے گی، عدالت عظمیٰ نے درخواست گزار عدنان آفریدی کو حکومتی جواب پر تیاری کیلیے مہلت دیتے ہوئے کیس کی سماعت ایک ماہ کیلیے ملتوی کردی۔ کیس کی سماعت جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دیے کہ سنا ہے کسی جگہ سے میٹرو بسیں گزر بھی نہیں سکتیں؟ پشاور ہائیکورٹ نے تو فیصلے میں کہا تھا کہ قوم کا پیسہ ضائع ہو رہا ہے۔ نمائندہ پشاور ٹرانسپورٹ بلال جھگڑا نے عدالت کو بتایا گیا کہ پشاور میٹرو کا کل بجٹ 66.4 ارب روپے ہے، لاگت میں اضافے سے متعلق صرف میڈیا پر چل رہا ہے منصوبے میں ایسا کچھ نہیں، منصوبہ اپنی ٹائم لائن کے مطابق چل رہا ہے۔ وکیل بی آر ٹی نے اس موقع پر بتایا کہ لاگت بڑھنے کی وجہ پی سی ون میں تبدیلی اور 2 کلومیٹر کا اضافہ ہے۔ ہائیکورٹ نے ایک رہائشی گھر سے متعلق درخواست کو منصوبے سے منسوب کرکے فیصلہ جاری کردیا، اگر ایک شخص کی معمول سے ہٹ کر داد رسی کی تو سارا شہر امڈ آئے گا، منصوبے کی 17 فیصد قیمت تو بڑھی ہے۔ جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ بعض اوقات ٹھیکیدار خود بھی پیسے بڑھانے کیلیے تاخیر کرتے ہیں۔