اسلام آباد(صباح نیوز/نمائندہ جسارت)وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ہمارے 3 پڑوسی ملک میں کورونا کا اثر نمایاں ہے،پاکستان کو ہوشیار رہنا ہو گا،ترقی یافتہ ممالک کے ساتھ موازنہ کریں تو ہم پر اللہ تعالیٰ کا کرم ہے ،میں خود صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے ساتھ چین جارہا ہوں، چین نے کمال جرأت سے کورونا کی وبا پر کافی حد تک قابو پالیا ہے۔ خدانخواستہ اگر ہماری مشکلات میں اضافہ ہوتا ہے تو ہماری جو ضروریات ہیں اس پر بھی ان سے تبادلہ خیال کریں گے کہ وہ اپنے تجربوں کو سامنے رکھتے ہوئے ہماری کس طرح مدد کرسکتے ہیں۔ کورونا وائرس سے عالمی معیشت کو ایک ہزار ارب ڈالرز کا نقصان ہو چکا ہے جبکہ پاکستان کی شرح 0.5 فیصد تک متاثر ہو سکتی ہے۔ان خیالات کا اظہار شاہ محمود قریشی نے نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں28 کیس سامنے آئے ہیں اور یہ وہ لوگ ہیں جو باہر سے آئے ہیں۔ نیشنل سیکورٹی کمیٹی نے مغربی بارڈر کو سیل ، تعلیمی ادارے یا جتنی ایسی سرگرمیاں جہاں بھیڑ اور رش ہوتا ہے اور جسمانی رابطہ کے امکانات ہوتے ہیں ان کو کم کرنے کی کوشش کی ہے۔ ہمارے 3 پڑوسی ملکوں میں بیماری کا اثر نمایاں ہے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے مزید کہا ہے کہ بالآخر مودی اور بھارت کو سارک کی اہمیت کا احساس ہو گیا، پاکستان نے عالمی وباکی نوعیت اور خطے کے لیے کانفرنس میں شرکت کی، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی اقدامات کا رویہ سب کے سامنے ہے ہم چاہتے ہیں سارک کو فعال بنایا جائے اور اچھی روایات کی پیروی کر کے وبا سے چھٹکارا حاصل کیا جائے۔ ڈاکٹر ظفر مرزا نے سارک نمائندوں کو پاکستان کی جانب سے وائرس پر قابو پانے کے لیے اقدامات سے آگاہ کیا جن کا اعتراف عالمی ادارہ صحت بھی کرچکا ہے۔سارک کے پلیٹ فارم سے کاوشیں دنیا کی آبادی کے بڑے حصے کو محفوظ بنانے میں کارگر ثابت ہو سکتی ہیں ،کورونا وائرس کے خطرات سے بچاؤکے لیے مقبوضہ جموں کشمیر میں اقوام متحدہ اور عالمی ادارہ صحت سمیت دیگر متعلقہ اداروں کو اجازت دی جائے ۔