نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے نائب صدر اور پاکستان اسٹیل کے سینئر رہنما ظفر خان نے چیف جسٹس سپریم کورٹ پاکستان جناب گلزار احمد سے اپیل میں کہا ہے کہ پاکستان اسٹیل ملک کا واحد فولاد ساز ادارہ ہے۔ ایٹمک ٹیکنالوجی کے بعد اسٹیل ٹیکنالوجی کا حصول پاکستان کی بڑی کامیابی ہے۔ 2008ء تک یہ ادارہ ایک منافع بخش ادارہ کی حیثیت سے ملک کی معیشت میں بھرپور کردار ادا کررہا تھا اور ڈیوٹی و ٹیکس کی مد میں اپنی لاگت سے زیادہ رقم حکومت کے خزانے میں جمع کراچکا تھا۔ 19 ہزار ایکڑ زمین جس کی مالیت کھربوں میں بنتی ہے اس قیمتی زمین کو اونے پونے حاصل کرنے کے لیے اس ادارے کے ساتھ کھلواڑ کیا جارہا ہے۔ جس کی فروخت پر سپریم کورٹ کی جانب سے پابندی لگا کر احسن اقدام کیا گیا۔ 2006ء کی نجکاری کے فیصلے میں سقم ہونے کی وجہ سے عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے بعد سے اسٹرٹیجک اہمیت کے ادارے کو دانستہ تباہ کیا گیا اور آج تک اس کی تباہی کے ذمے داروں کا نہ تو تعین کیا جاسکا اور نہ ہی کسی کے خلاف کوئی کارروائی ہوئی۔ کرپشن کے ذمے داروں کو بھی اب تک سزا نہ ہوسکی۔ ہر حکومت نے اس ادارے کی بحالی اور چلانے کا اعلان تو کیا مگر اس پر اسٹیل امپورٹ مافیا کی وجہ سے عمل نہ ہوسکا۔ ملازمین جن کی تعداد 22 ہزار ہوا کرتی تھی اب گھٹ کر 10 ہزار رہ گئی ہے جو پہلے ہی وقت پر تنخواہ نہ ملنے کی وجہ سے کسمپرسی کا شکار ہیں اور ریٹائرڈ ملازمین 5 سال سے زائد عرصے سے اپنے واجبات سے محروم ہیں اور تقریباً اسی عرصے میں ایک ہزار ملازمین اللہ کو پیارے ہوچکے ہیں۔ اس لیے ہم آپ سے درخواست کرتے ہیں کہ پاکستان اسٹیل کی بحالی اور ریٹائرڈ ملازمین کے واجبات کی ادائیگی اور ادارے کی تباہی کے ذمے داروں کے احتساب کے لیے احکامات جاری فرمائیں جو ملک و قوم اور ملازمین پر آپ کا احسان عظیم ہوگا اور تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جائے گا۔