سکھر (نمائندہ جسارت) شہر کے اہم تجارتی و رہائشی مہران مرکز کی تزئین و آرائش اور تعمیرو مرمت کے لیے حکومت سندھ کی طرف سے ملنے والے کروڑوں روپے کے فنڈز کے استعمال کے حوالے سے مہران مرکز کے تجارتی حلقوں کی جانب سے سخت تحفظات پائے جاتے ہیں، عمومی شکایات کے مطابق کچھ عرصہ قبل سندھ گورنمنٹ نے بلدیہ اعلیٰ سکھر کو مرکز کی تزئین و آرائش کے سلسلے میں کروڑوں روپے کے فنڈ جاری کیے گئے تھے، تاہم مہران مرکز کے دکاندار موصولہ تمام فنڈز کے مکمل جائز استعمال کے بارے میں تحفظات کا شکار ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مختص کیے گئے کروڑوں روپے کے فنڈز میں سے چند لاکھ روپے ہی استعمال ہوئے دکھائی دیتے ہیں، جس کے باعث بلدیہ کے افسران کی ملی بھگت سے مہران مرکز کے کرتا دھرتا کی جانب سے ان فنڈز کے استعمال میں گھپلوں کا اندیشہ پایا جاتا ہے۔ مزید برآں مہران مرکز کے کرتا دھرتوں کی بے جامداخلت کے نتیجے میں سندھ کے تیسرے بڑے شہر سکھر کا قدیم تجارتی و رہائشی مرکز کی چھت پر قائم غیرقانونی تجاوزات کی وجہ سے عمارت کا بوجھ بڑھ چکا ہے اور مبینہ طور پر بلدیہ افسران کی جانب سے تجارتی مرکز کو ملنے والے کروڑوں روپے کے فنڈز میں مبینہ گھپلوں پر پردہ ڈالنے کے لیے اسے متنازع بناکر دکانوں کو ختم کر کے سیکڑوں خاندانوں کو بے روزگار کرنے کا منصوبہ بنایا جارہا ہے، جس میں تاجروں میں سخت بے چینی پائی جاتی ہے۔ صورتحال کے پیش نظر مہران مرکز کے دکانداروں کا مطالبہ ہے کہ فوری طور پر انکوائری کمیشن بنایا جائے تاکہ بد عنوان ذمے داران قصور واروں کی قانون کی مطابق گرفت ہو اور تاجروں میں پائی جانے والی بے چینی کا خاتمہ ہو۔ دکانداروں کا کہنا ہے کہ مہران مرکز کی قدیم عمارت کی بنیادیں اور اسٹرکچر آج بھی مضبوط و مستحکم ہے اور اپنی حیثیت برقرار رکھے ہوئے ہے۔ اس کے منہدم ہونے کا کوئی خدشہ نہیں، بلدیہ انتظامیہ مہران مرکز کی چھت پر قائم غیرقانونی تجاوزات کو فی الفور ختم کرا دے تو اس سے عمارت کی زندگی مزید بڑھ جائے گی اور دکانداروں سے وابستہ کئی خاندان بے روزگار ہونے سے بچ جائیں گے۔