نیب لوگوں کو گرفتار پہلے اور تحقیقات بعد میں کرتا ہے ، سراج الحق

384
لاہور: امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق عوامی رکشہ یونین و عوامی پاسبان کے زیراہتمام مہنگائی و لاقانونیت کیخلاف نکالی جانیوالی ریلی کے شرکا سے خطاب کررہے ہیں

 

لاہور(نمائندہ جسارت) جماعت اسلامی پاکستان امیر سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ حکومت کی گرفت ختم ہوچکی ہے لگتا ہے ملک میں حکومت ہے بھی اور نہیں بھی۔ نیب لوگوں کو گرفتار پہلے کرتا ہے اور تحقیقات بعد میں، گرفتاری سے پہلے نیب کو تحقیقات کرنی چاہئیں۔ ملک پر مسلط ٹولہ مدینے کی ریاست کا نام لیکرپاکستان کو سیکولر اسٹیٹ بنانے کی سازشوں میں مصروف ہے ۔ملک میں کنٹرولڈ جمہوریت اور حکومت ہے ،آئین کے ساتھ مسلسل کھلواڑ کیا جارہا ہے ۔پیراشوٹ کے ذریعے اترے ہوئے وزیر اعظم سے کوئی توقع نہیں رکھی جاسکتی ۔ شہزادوں اور شہزادیوں کے نظام نے قوم کو بہت دکھ اور زخم دیئے ہیں ،اب یہ نظام چلنے والا نہیں ۔20مارچ کو ملک میں مہنگائی کے خلاف نتیجہ خیز جدوجہد کاآغاز کیا جائیگا۔کورونا وائر س سے نمٹنے کے لیے اداروں کو فعال بنایا جائے ،حکومت کو کورونا وائرس کی تشخیص اور علاج کی ذمے داری خود قبول کرنی چاہیے ۔مدارس اسلام کے قلعے ہیں ان کی حفاظت ہمارے ایمان کا حصہ ہے امت کی سیاست اور قیادت علما کو کرنا ہے، اسلامی نظام کے بغیر ملک ترقی نہیں کرسکتا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامع عربیہ میں جلسہ دستار
فضیلت سے خطا ب اور بعد ازاں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ یہ حکومت اغوا کاروں ، بدکاروں اورمعصوم بچوں اور بچیوں کے قاتلوں کو بچانے کے لیے قانون بنا رہی ہے ۔اس حکومت کو ووٹ اور سپورٹ دینے والے ان حکمرانوں کے جرائم میں برابر کے شریک ہیں۔زینب الرٹ بل سے سزائے موت کو ختم نہ کیا جاتا تو آج رحیم یار خان میں ایک اور معصوم کلی کو نہ مسلاجاتا۔انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے قرآن و حدیث کے واضح احکامات سے بغاوت کا رویہ اختیار کررکھا ہے ۔حکمران عالمی استعماری قوتوں کو خوش کرنے کے لیے اللہ اور اس کے رسول ؐ کے احکامات کی صریحاً خلاف ورزی کررہے ہیں ۔آئین میں اغوا ،بدکاری اور قتل 3 بڑے جرائم کی الگ الگ سزائیں موجود ہیں مگر حکومت نے آئین کو پامال کرتے ہوئے ان تینوں جرائم کی سزا صرف چند سال قید مقرر کی ہے جس سے درندوں کے حوصلے بڑھ گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تبدیلی کے نام پر عوام کو دھوکا دیا گیا۔لوگوں کو 2 وقت کا کھانا اور سر چھپانے کی جگہ نہیں مل رہی۔ کاروبار اور کارخانے بند ہوگئے ہیں۔ معیشت اور تجارت بیٹھ گئی ہے،بڑھتی ہوئی بے روزگاری اور مہنگائی نے عوام کا جینا دوبھرکردیاہے۔ ملک 19ماہ سے مہنگائی ،بے روز گاری اور کرپشن کے کورونا وائرس میں مبتلا ہے۔اب تو مزدور سارا دن خون پسینہ ایک کرنے کے باوجود پیٹ بھر کر کھانا نہیں کھا سکتا۔ سینیٹر سرا ج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی ہی ملک کو کرپشن فری پاکستان بنا سکتی ہے۔ہم ملک میں جاگیرداروں ، سرمایہ داروں اور وڈیروں کی نہیں اللہ کے بندوں اور عوام کی حکومت قائم کریں گے۔سیاست کے دروازے غریب پر بند کردیے گئے ہیں۔کوئی غریب اسمبلی کا رکن نہیں بن سکتا۔اسمبلی کا رکن وہی بن سکتا ہے جس کے پاس اربوں کھربوں ہوں۔اسمبلی کا رکن بننا تو دور کی بات اب غریب کے لیے تعلیم اور علاج کے دروازے بھی بند ہوگئے ہیں۔پنجاب کی صوبائی حکومت نے اسپتالوں کو پرائیوٹ کرنے کا بل پاس کردیا ہے جس کے بعدان اسپتالوں سے علاج کرانا کسی غریب کے بس میں نہیں رہے گا۔انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی ،مسلم لیگ اور پی ٹی آئی نے عوام کا استحصال کیا۔غریب کسان اور مزدور کا مسئلہ صرف جماعت اسلامی حل کرسکتی ہے۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ مساجد و مدارس نے قوم کو اسلام کے ساتھ جوڑ رکھا ہے ،منبر و محراب قوم کی رہنمائی کا فرض پورا کررہے ہیں۔ پاکستان ایک نظریاتی مملکت ہے اسلام کے نام پر وجود میں آنے والے ملک میں غیر اسلامی کلچر قبول نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ علما انبیا کے وارث ہیں ،امت کی رہنمائی علما کرام کرام ہی کرسکتے ہیں ۔اس لیے علما کرام کو آگے بڑھ کر اپنے اس فرض کو پورا کرنا ہوگا۔