لاڑکانہ ،کھلے خوردنی تیل اور گھی میں کتوں اور بلیوں کی چربی کی ملاوٹ کا شبہ

284

لاڑکانہ (نمائندہ جسارت) کھلے خوردنی تیل اور گھی میں کتوں اور بلیوں کی چربی کے اجزا پائے جانے کا انکشاف، برسوں سے عوام کو مضر صحت تیل فروخت کیا جارہا ہے، وزیر اعظم کے احکامات پر بالائی سندھ میں متعدد چھاپے مارے گئے، سکھر میں فیکٹری سیل کی گئی، متعدد کو لاکھوں روپے کے جرمانے کیے، پنجاب سے پیٹرول کے آئل ٹینکرز میں ممنوعہ تیل کی اسمگلنگ اس وقت بھی جاری ہے۔ ڈائریکٹر اپر ریجن سندھ فوڈ کنٹرول اتھارٹی عائشہ جونیجو کی گفتگو۔ سندھ فوڈ کنٹرول اتھارٹی کی ڈائریکٹر اپر سندھ ریجن عائشہ جونیجو نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ہولناک انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ سکھر سمیت بالائی سندھ اور دیہی علاقوں میں سالانہ کروڑوں روپے کا کھلا خوردنی تیل اور گھی فروخت ہوتا ہے جو کہ نہ صرف انتہائی مضر صحت بلکہ مختلف لیب ٹیسٹ کے بعد یہ بھی واضح ہوچکا ہے کہ کھلے تیل میں کتوں اور بلیوں کی چربیاں اور ان کے اجزا پائے گئے ہیں۔ عائشہ جونیجو کا مزید کہنا تھا کہ سکھر میں متعدد کھلا تیل اور گھی بنانے والی فیکٹریاں پراسیسنگ کے بعد گندی نالیوں میں ضائع ہونے والے کیمیکلز اور تیل سے مختلف نوعیت کے صابن تیار کررہے ہیں جو کہ مختلف اور جان لیوا بیماریوں کا سبب بن رہے ہیں۔ عائشہ جونیجو کا کہنا تھا کہ گزشتہ کئی ماہ سے کھلے خوردنی تیل اور گھی کی فروخت پر پابندی عائد ہے، اس کے باوجود پنجاب سے پیٹرولیم مصنوعات کی ترسیل کرنے والے ٹرالرز میں مضر صحت تیل اور گھی کی ترسیل جاری ہے۔ اس سلسلے میں کچھ عرصہ قبل کامران آئل ملز اور احمد آئل ملز سکھر پر چھاپا مارا گیا تھا اور فیکٹریز کو سیل کیا گیا جبکہ دونوں سیلڈ فیکٹریز سمیت 6 دیگر فیکٹریز کو 2 لاکھ سے 5 لاکھ روپے تک کے جرمانے بھی کیے گئے۔ کھلے تیل فروخت پر سخت کارروائیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ عائشہ جونیجو کا مزید کہنا تھا کہ تمام فیکٹری مالکان کو سندھ فوڈ اتھارٹی کے طے شدہ معیار کے مطابق اپنے کارخانوں میں لیبارٹریز نصب کرنا ہوں گی، جہاں سے سندھ فوڈ اتھارٹی کی ٹیمز مختلف اوقات میں اچانک دورے کرکے سیمپلز لیب ٹیسٹ کے لیے بھیجیں گے جبکہ بازاروں میں فروخت ہونے والے ان برانڈز کو بھی لازمی چیک کیا جائے گا تاکہ عوام کو صاف ستھرا اور معیاری خوردنی تیل مل سکے۔ عائشہ جونیجو کا مزید کہنا تھا کہ سندھ فوڈ اتھارٹی کے اپر سندھ ریجن میں چلنے والے ہوٹلوں پر بھی جامع کارروائیاں کی ہیں اور تقریباً ہر جگہ ہی صحت کے اصولوں کیخلاف اشیا خورونوش تیار کی جارہی تھیں، دیے گئے نوٹسز کا مقررہ وقت ختم ہونے کے بعد فوڈ اتھارٹی کی ٹیمیں مختلف اوقات میں ان ہوٹلوں اور بیکریوں کی انسپیکشن جاری رکھیں گی۔ عائشہ جونیجو کا مزید کہنا تھا کہ لاڑکانہ ضلع میں غیر معیاری کیمیکل سے بنے دودھ کی فروخت بھی سنگین مسئلہ ہے، بیشتر چائے بنانے والے ہوٹل پائوڈر سے بنا غیر معیاری دودھ استعمال کررہے ہیں، گردو نواح سے روزانہ شہر میں دودھ فروخت کرنے والے دیہی علاقوں کے افراد بھی دودھ میں مضر صحت ملاوٹ کرتے پائے گئے ہیں، ایسے غیر معیاری دودھ کی ترسیل کو روکنے کے لیے بھی اقدامات کیے جارہے ہیں جبکہ مرغیوں کے پولٹری فارمز اور چھوٹے بڑے گوشت کی فروخت پر بھی مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔ جگہ جگہ مذبحہ بنے ہوئے ہیں، سڑکوں پر جانور ذبح کیے جارہے ہیں، کھلا گوشت فروخت ہوتا ہے۔ مختلف ریڑھی بان گلی محلوں میں جا کر کھانے پینے کی اشیا فروخت کرتے ہیں ان اشیا خورونوش کا معیار بہتر کیا جائے گا۔