اسلام آباد (صباح نیوز)اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان پیپلز پارٹی(پی پی پی) کے رہنماء شرجیل میمن کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست منظور کر لی ۔ بدھ کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں شرجیل میمن کی درخواست پر سماعت چیف جسٹس جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس غلام اعظم نے کی۔عدالت نے استفسار کیا کہ جب ملزم تفتیش میں تعاون کر رہا ہے تو گرفتاری کیوں چاہیے؟ نیب ملزم کی تضحیک کیوں کرنا چاہتا ہے؟۔چیف جسٹس نے کہا کہ بہت سے کیسز میں سامنے آیا ہے کہ تفتیشی افسر جا کر تفتیش نہیں کرتا، نیب مکمل تفتیش کرے اور ملزم کو عدالت سے سزا دلوائے۔انہوں نے استفسار کیا کہ اب تک نیب کے کتنے کیسز میں ملزمان کو 14 سال سزا ہوئی ہے؟۔ وکیل سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ شرجیل میمن اکتوبر 2017ء میں گرفتار ہوئے اور جون 2019ء میں رہا ہوئے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ شرجیل میمن کے خلاف اس کیس کی تفتیش کب شروع ہوئی؟ یہ نہ بتائیں کہ نیب اسلام آباد یا نیب کراچی، نیب کراچی یا اسلام آباد نہیں بلکہ نیب ہے۔پراسیکیوٹر نیب نے بتایا کہ 2016ء میں شرجیل میمن کے خلاف انکوائری کا حکم ہوا پھر 2017 ء میں تحقیقات میں تبدیل ہوئی۔عدالت نے اس پر سوال کیا کہ جب دوسرے کیس کی انوسٹی گیشن 2017ء میں ہو رہی تھی تو اس کیس کی تفتیش کیوں نہیں کی گئی۔چیف جسٹس نے کہا کہ کیا تفتیشی افسر نااہل ہیں ان کے خلاف کارروائی کی جانی چاہیے؟ کسی کو تو ذمے داری لینی ہے نیب ہیڈکوارٹرز کو نااہل تفتیش کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے۔پراسیکیوٹر نیب نے جواب دیا کہ نیب کراچی نے شرجیل میمن کے خلاف دوسرے کیس کی تفتیش بند کر دی۔اس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ تو کیا اس تفتیشی افسر کے خلاف کارروائی کے احکامات جاری کیے گئے؟۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ نیب کی تفتیش کے مطابق 7کروڑ روپے جعلی اکائونٹس سے نکل کر کہاں گئے؟ کیا جعلی اکائونٹس سے رقم نکال کر شرجیل میمن کو دیے گئے؟۔پراسیکیوٹر نیب نے جواب دیا کہ رقم تو کیش کی صورت میں نکلتی ہے وہ پھر وہاں سے کیا معلوم کہاں جاتے ہیں، اس بات کا ثبوت ہے کہ رقم جعلی اکائونٹس میں شرجیل میمن نے جمع کرائی۔انہوں نے کہا کہ شرجیل میمن نے اشفاق لغاری کے ذریعے رقم جعلی اکائونٹس میں جمع کرائی۔چیف جسٹس نے پوچھا کہ اشفاق لغاری جب اومنی گروپ کا ملازم تھا تو اسکا شرجیل میمن سے کیا تعلق تھا؟ اس پر تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ اشفاق لغاری اومنی گروپ کا ملازم تھا اور لوگوں سے گھر جا کر چیکس لاتا تھا۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اس بات کا کیسے پتا چلا کہ اشفاق لغاری نے شرجیل میمن سے چیک لیا اور جعلی اکائونٹس میں جمع کرایا؟ تفتیشی افسر نے بتایا کہ اسلم مسعود کے بیان سے معلوم ہوا، ملزم اشفاق لغاری تو اشتہاری ہے۔چیف جسٹس نے سوال کیا کہ جب تک اشفاق لغاری گرفتار نہیں ہوتا ملزم سے تعلق کیسے جوڑا جا سکتا ہے؟ کیا اس مفروضے پر شرجیل میمن کو گرفتار کر سکتا ہے؟۔انہوں نے کہا کہ یہ عدالت جائزہ لے رہی ہے کہ نیب کے پاس ملزم کو گرفتار کرنے کا اختیار تھا بھی یا نہیں؟ اب تک نیب اس عدالت کو مطمئن نہیں کر سکا۔