مقبوضہ کشمیر تو پاکستان کی ’’شہ رگ‘‘ ہے وہاں پاکستان کے حق میں نعرے لگنا یا جھنڈے لہرانا ایک معمول کی بات ہے تاہم گزشتہ دنوں ’’متنازع شہریت قانون‘‘ کے خلاف 20 فروری کو بنگلور (بھارت) کے ایک جلسہ عام میں غیر مسلم لڑکی امولیا لیونا نے پاکستان زندہ باد کے مسلسل نعرے لگا لگا کر مودی سرکار اور ہندو انتہا پسندوں کو شرمندہ اور حیرت زدہ کردیا۔ بعدازاں مذکورہ لڑکی کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا گیا۔ عدالت اس جرأت مند اور انصاف پسند لڑکی کو ضمانت دینے سے انکار کررہی ہے۔ جب کہ پولیس نے ’’امولیا لیونا‘‘ پر غداری کا مقدمہ درج کر رکھا ہے۔ علاوہ ازیں ہندو انتہا پسند تنظیم ’’رام سینا‘‘ نے سماجی کارکن امولیا لیونا کے سر کی 10 لاکھ روپے قیمت مقرر کردی ہے اور ساتھ ہی دھمکی دی ہے کہ اگر عدالت یا پولیس نے اس لڑکی کو رہا کیا تو وہ اسے جیل سے نکلنے کے ساتھ ہی قتل کردینے والے کو 10 لاکھ روپے انعام دیں گے۔
امولیا لیونا نے درحقیقت ’’پاکستان زندہ باد‘‘ کا نعرہ لگا کر کسی بھی طرح کی غداری نہیں کی بلکہ بھارتی سرکار اور ہندو انتہا پسندی کو متوجہ کرتے ہوئے پیغام دیا کہ پڑوسی ملک پاکستان کی طاقت اور اہمیت کو سمجھیں اور اپنے غلط اقدامات سے اپنے لیے مزید مشکلات پیدا نہ کریں جن میں خاص طور پر ’’متنازع شہریت قانون‘‘ سمیت دہلی میں مسلمانوں کے قتل اور مساجد کو جلائے جانے جیسے واقعات کے ممکنہ نتائج سے آگاہ کرنا مقصود تھا۔
ہم بھارتی لڑکی امولیا لیونا کے جذبات کی قدر کرتے اور انہیں خراج تحسین پیش کرتے اور ان کی خیریت و سلامتی کے لیے دعا کرتے ہیں۔ جب کہ کشمیر کی بہنوں سے لے کر بنگلور کی بیٹی تک کو یقین دلاتے ہیں کہ پاکستان ان شاء اللہ ہمیشہ زندہ باد رہے گا اور اس کی تاریخ میں آپ جیسی بہادر بیٹیوں اور بہنوں کی قربانیوں اور احسانات کو کبھی فراموش نہیں کیا جائے گا۔ ہم آخر میں انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے گزرش کریں گے کہ سماجی کارکن، نو عمر لڑکی امولیالیونا کو ہندو انتہا پسندی اور ریاستی دہشت گردی سے بچانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں بصورت دیگر جیل کے اندر بھی امولیا لیونا کی جان کو خطرہ ہے۔