حکومت کو بلیک میل کر کے 19ویں ترمیم منظور کروائی گئی، بلاول

261

لاہور (نمائندہ جسارت) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری نے کہا ہے کہ 18ویں ترمیم سے عوام کو تعلیم ،فیئر ٹرائل ،انفارمیشن کے آئینی حقوق دستیاب ہوئے اوریہ حقوق 18ویں ترمیم سے پہلے آئین میں شامل نہیں تھے،حکومت کو بلیک میل کر کے 19ویں ترمیم منظور کروائی گئی ،وقت آنے پر سیاسی جماعتوں کو 19 ویں ترمیم پر نظر ثانی کرنا ہو گی،یہ بہت بڑا مغالطہ ہے کہ منتخب لوگوں کی نسبت وفاقی بیورو کریسی زیادہ سمجھدار ہے،وفاقی بیوروکریٹس صرف قرضوں کی ادائیگی اور دفاعی اخراجات پر سرمایہ کاری کے علاوہ کچھ نہیں کرنا چاہتے ،وفاقی بیورو کریٹ تعلیم اور صحت پر سرمایہ کاری کیلیے ہرگز تیار نہیں۔ ان خیالات کا اظہارا نہوں نے لاہور یونیورسٹی اینڈ مینجمنٹ سائنسز کی لاء اینڈ پالیٹکس سوسائٹی کے تحت طلبہ کے ساتھ سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔بلاول زرداری نے 18ویں آئینی ترمیم اور وفاقیت کے موضوع پر سیمینار پر طلبہ کے سوالوں کے جوابات دیے ۔ بلاول زرداری نے کہا کہ 18ویں ترمیم میں صدر کے تمام اختیارات وزیراعظم کو اور وفاق کے زیادہ تر اختیارات صوبوں کو منتقل کیے گئے ۔18ویں ترمیم میں ججوں کی تقرری کا اختیار پہلی بار پارلیمنٹ کو دیا گیا۔اس وقت حکومت کو بلیک میل کر کے 19ویں ترمیم کروائی گئی ،وقت آنے پر سیاسی جماعتوں کو 19 ویں ترمیم پر نظر ثانی کرنا ہو گی۔انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ پر تمام صوبوں کا اتفاق رائے ایک تاریخی واقعہ تھا ،یہ بہت بڑا مغالطہ ہے کہ منتخب لوگوں کی نسبت وفاقی بیورو کریسی زیادہ سمجھدار ہے۔18ویں ترمیم کے بعد سندھ میں مزدوروں کو ان کے تمام حقوق دیے گئے ،لیبر لاز کے حوالے سے پنجاب حکومت سندھ حکومت سے بہت پیچھے ہے،سندھ میں دیگر صوبوں کی نسبت سیلز ٹیکس کم ہے۔لیکن سندھ حکومت نے سیلز ٹیکس سب سے زیادہ اکٹھا کیا۔مفت ہیلتھ کیئر میں بھی سندھ سب صوبوں سے آگے ہے،ہم نے سندھ میں ہیلتھ کیئر پر سب سے زیادہ سرمایہ کاری کی۔عدالتی حکم کے باوجود وفاقی حکومت نے سندھ کے صحت کے ادارے لینے سے انکار کردیا تھا،وفاقی حکومت کو صحت پر سرمایہ کاری میں دلچسپی نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی بیوروکریٹس صرف قرضوں کی ادائیگی اور دفاعی اخراجات پر سرمایہ کاری کے علاوہ کچھ نہیں کرنا چاہتے ،وفاقی بیورو کریٹ تعلیم اور صحت پر سرمایہ کاری کیلیے ہرگز تیار نہیں ،ہماری قومی شناخت کیا ہو اس کا تعین وفاقی حکومت یا ریاست نہیں کر سکتی ،قومی شناخت گوادر سے اسکردو تک کی ثقافتوں، زبانوں، اور رہن سہن سے بنتی ہے ،میری قومی پہچان قائد اعظم کے افکار ہیں،ثقافتی تنوع ہماری طاقت ہے کمزوری نہیں ،لوگوں کو ایک شناخت میں فٹ کرنے کی بجائے قوم کے سارے رنگ اس میں شامل کرنے چاہییں۔