گولیمارحادثے کا امدادی کام مکمل نہ ہونے پر علاقہ مکینوں نے شدید احتجاج کیا ہے،ملبے تلے افراد کے دبے ہونےکا خدشہ ہے۔

353

کراچی (اسٹاف رپورٹر)گولیمارحادثے کا امدادی کام مکمل نہ ہونے پر علاقہ مکینوں نے شدید احتجاج کیا ہے۔گرنے والی عمارتوں کا ملبہ ہٹانے کا کام ہیوی مشینری کی مدد سے گزشتہ رات بھی جاری رہا اور دن ہونے کے بعد بھی جاری ہے۔ابھی بھی عمارتوں کے ملبے تلے افراد کے دبے ہونےکا خدشہ ہے، اس لیے احتیاط سے کام لیا جا رہا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ قیمتی جانوں کو بچایا جا سکے۔

تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے گولیمار میں منہدم ہونے والی عمارت کا ملبہ اٹھانے کا آپریشن تیسرے روز بھی جاری ہے،تاہم تین روز گزرجانے کے باوجود ملبے تلے دبے تمام افراد کو نکالا نہ جاسکاہے۔اس سنگین صورت حال پر علاقہ مکینوں نے شدید احتجاج ریکارڈ کرایا ہے،مظاہرین کا موقف تھا کہ انتظامیہ معاملے کو سنجیدہ نہیں لے رہی ہے، ملبے تلے مزید افراد دبے ہوئے ہیں۔کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی پیش نظرپولیس اور رینجرز کی بھاری نفری جائے وقوعہ پر موجود ہے۔

پاکستان آرمی، رینجرز، پولیس، فائر فائٹرز اور فلاحی اداروں کے اہلکار امدادی کاموں میں مصروف ہیں، جس کے لیے بھاری مشینری استعمال ہو رہی ہے۔حمزہ نامی نوجوان ملبے کے ہٹنے کا منتظر ہے تاکہ وہ اپنے بھائی کو دیکھ سکے۔حمزہ کے مطابق اس کا بھائی صفیان گزشتہ دسمبر میں شادی کے بعد کراچی آیا اور گولیمار میں خالہ کے پاس رہائش پزیر تھا، واقعے کے بعد بھی وہ کافی وقت فون پر رابطے میں تھا۔

ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 18 ہوچکی ہے جن میں 3 بچے، 11 خواتین اور اردو یونیورسٹی کے لیکچرار بھی شامل ہیں، جن میں سے 13 افراد کی نمازِ جنازہ ادا کی جا چکی ہے۔جامعہ کراچی کے طالب علم طارق اور اس کے اہلِ خانہ سمیت اب بھی ملبے تلے کئی افراد کے دبے ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔واقعے کا مقدمہ بلڈر کے خلاف درج کر لیا گیا ہے، سانحہ گولیمار جیسے مزید واقعات سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ غیر معیاری اور غیر قانونی تعمیرات کو روکا جائے اور مخدوش عمارتوں کو جلد از جلد خالی کرایا جائے۔