چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے ہیں کہ کراچی میں سارے پروجیکٹ مٹی کا ڈھیر ہیں جو گر جائیں گے، کیماڑی کا پل گرنے والا ہے، کسی کو احساس ہے؟ پل گر گیا تو شہر سے رابطہ ہی ختم ہو جائے گا۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سرکلر ریلوےکی بحالی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی تو ایڈووکیٹ جنرل سندھ، اٹارنی جنرل، چیف سیکریٹری اور سیکریٹری ریلوے سمیت دیگر حکام عدالت میں پیش ہوئے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کل بلڈنگ گر گئی رات کو آپ سب سکون سے سوئے ہیں ، کس کے کان پر جوں رینگی؟، نیوزی لینڈ کی وزیراعظم ایک ہفتہ تک نہیں سوئی تھی۔ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ ہم نے کرپٹ افسران کے خلاف کارروائی کی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ تین سال میں تو پورے ایشیاء میں روڈ بن جاتیں، پیسہ ہے، بندے ہیں، ایک سال میں تمام پروجیکٹ کیوں مکمل نہیں ہوئے، اتنی بڑی بڑی روڈز ہیں ایک سال میں بن جاتی ہیں۔
جسٹس گلزار نے کہا کہ کل بلڈنگ گری 16 لوگ مرے، لیکن سب آرام سے سوئے، کسی پر کوئی جوں نہیں رینگی، نیوزی لینڈ میں واقعہ ہوا تو وزیراعظم تک کو صدمہ تھا، کل جو لوگ مرے، ان کا کون ذمہ دار ہے، کسی کو احساس بھی ہے لوگ مر رہے ہیں۔عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل کو سرکلر ریلوے پر پیش رفت سے آگاہ کرنے کا حکم دیا۔
چیف جسٹس نے حکام پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں سارے پروجیکٹ مٹی کا ڈھیر ہیں جو گر جائیں گے، کیماڑی کا پل گرنے والا ہے، کسی کو احساس ہے؟ پل گر گیا تو شہر سے رابطہ ہی ختم ہو جائے گا۔