ملتان: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کا کہنا ہے کہ پاکستانی تہذیب کو مغربی تہذیب میں تبدیل کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، ہمارے نظام میں ایسے عناصر موجود ہیں جو ختم نبوت کے معاملے پر حملہ کرتے ہیں ۔
ملتان میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عورت مارچ کے حوالے سے کیے گئے سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ میرا جسم میری مرضی کی بات کرنا فحاشی اور لادینیت ہے، پاکستان میں کچھ لوگ ہیں جو معاشرے میں بے حیائی کو عام کرنا چاہتے ہیں، گنتی کے چند افراد ہی بے نقاب ہو رہے ہیں، جو پاکستانی معاشرے کاحصہ نہیں، دنیا بھر میں تہذیبوں کی طویل عرصہ سے کشمکش چل رہی ہے، مغربی تہذیب اور اسلامی تہذیب کی اپنی روایات ہیں اور ہم اپنی تہذیب پرچلتے رہیں گے۔
مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ بہت سی قوتیں اپنےمفادات کے تحت افغانستان میں امن نہیں چاہتیں، افغانستان میں اقتدارمیں موجود لوگوں کے اپنے سیاسی مفاد ہیں۔طاقت کے ذریعے معاہدےکوسبوتاژ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ملک سے کاروباری افراد پیسہ نکال کر باہر جا رہے ہیں، معیشت کی تباہی سے جغرافیہ تبدیل ہوتاجارہاہے۔ ہماری سوچ ملک اور ریاست کو بچانا ہے جب کہ اپوزیشن متحد ہوتی ہے تو حالات بہتر ہوسکتے ہیں، اپوزیشن کی بڑی جماعتوں کو بڑا کردار ادا کرنا ہوگا۔
مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ ہم سے معاہدہ کرنے والے اپنا کردار ادا کریں، ہمیں مجبوراً وہ وعدے عوام کے سامنے لانے پڑیں گے جس پر ہمارا دھرنا ختم کرایا گیا، بلدیاتی الیکشن سے مُلک میں انارکی پھیل جائے گی، بلدیاتی انتخابات کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے، ہم صرف جنرل الیکشن کو تسلیم کریں گے۔