اسلام آباد ( خبر ایجنسیاں ) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ امن معاہدے کے لیے پاکستان نے جو کردار ادا کرنا تھا کردیا اور اب اگلا قدم اٹھانا افغانوں کا کام ہے،صرف معاہدہ کافی نہیں ہے، رویے بھی درست کرنے ہوں گے ، ماحول خراب کرنے والے ہمیشہ تھے اور رہیں گے،قیدیوں کا تبادلہ ہوگا ،افغان صدر کو چاہیے کہ وہ معاہدے کی وضاحت امریکا سے مانگیں۔دفتر خارجہ کی جانب جاری بیان اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کہا کہ معاہدے کے بعد سب کا خیال تھا راستہ آسان نہیں دشواریاں آئیں گی لیکن امن کے راستے میں آنے والی دشواریوں کا حل نکالنا ہوگا، اس وقت افغان قیادت پر آزمائش ہے، دیکھتے ہیں وہ کیا کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ امن معاہدے کے لیے پاکستان نے جو کردار ادا کرنا تھا کر دیا، اب اگلا قدم اٹھانا افغانوں
کا کام ہے، اگلا قدم انٹرا افغان مذاکرات ہیں قیدیوں کا تبادلہ امن معاہدے میں موجود ہے۔افغان قیادت کو لچک دکھانی پڑے گی کیونکہ ہٹ دھرمی سے بات آگے نہیں بڑھے گی۔ 20سال کی جنگ سے کچھ حاصل نہیں ہوا، جنگ کوئی راستہ نہیں ہے۔وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ صرف معاہدہ کافی نہیں ہے، رویے بھی درست کرنے پڑتے ہیں، ماحول خراب کرنے والے ہمیشہ تھے اور رہیں گے، سیاسی قیادت کا کام ہے کہ ماحول خراب کرنے والوں کو ناکام بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکا-طالبان معاہدے میں یہ درج ہے کہ قیدیوں کا تبادلہ ہوگا، صدر اشرف غنی کو چاہیے کہ وہ معاہدے کی وضاحت امریکا سے مانگیں۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ میری معلومات کے مطابق زلمے خلیل زاد مذاکرات کے حوالے سے افغان قیادت کو آگاہ کرتے رہے ہیں، ماضی میں بھی قیدیوں کا تبادلہ ہوا ہے، جب جنگ سے امن کی طرف بڑھتے ہیں تو خیر سگالی کے لیے یہ کرنا پڑتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ قیدیوں کی رہائی یکطرفہ نہیں دو طرفہ ہو گی۔