لاہور(نمائندہ جسارت)پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول زرداری نے کہا ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیب کا قانون کالا قانون ہے اور یہ سیاسی انتقام کا کام کر رہا ہے لہٰذا نیب کو بند کردینا چاہیے۔چیئرمین نیب میں شرم ہوتی تو یورپی یونین کی رپورٹ پر مستعفی ہوجاتے ۔ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین پی پی پی کا کہنا تھا کہ ملک عوام کی مرضی سے چلتے ہیں کسی امپائر کی انگلی کی مرضی سے نہیں، ہمیں ملک کی معیشت کو عوام کی مرضی سے چلانا پڑے گا، پیپلزپارٹی نے پہلے روز سے معاشی قتل کی نشاندہی کی ہے، میں نے قومی اسمبلی میں پہلی تقریر سے اس کی نشاندہی کی اور بتایا کہ پی ٹی آئی اور آئی ایم ایف بجٹ میرے ملک کا معاشی قتل ہوگا۔دوران گفتگو ذرائع ابلاغ سے متعلق بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میڈیا مالکان شاید ساتھ نہ بھی دیں لیکن ورکنگ جرنلسٹ آج بھی جمہوریت کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں وہ آخری دم تک لڑیں گے، پاکستان میں اگر آج جمہوریت موجود ہے تو اس میں صحافیوں کا خون پسینہ شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ جب جنرل ضیاالحق نے ملک پر بدترین آمریت مسلط کی تھی تو بیگم نصرت بھٹو اور شہید بینظیر بھٹو کے ساتھ شانہ بشانہ قلم کے مزدور، صحافی اور پریس کلب کے اراکین کھڑے تھے اس لیے آج پیپلز پارٹی کی تیسری نسل آپ کے درمیان موجود ہے۔بلاول زرداری نے کہا کہ نئی حکومت کے آنے کے بعد جب معاشی بحران اور دیگر مسائل اتنے زیادہ نہیں تھے، اس وقت پہلا حملہ پریس پر ہوا اور اخبارات اور الیکٹرونک میڈیا کے واجبات نہیں دیے گئے۔بلاول نے کہا کہ میڈیا کے واجبات کی ادائیگی نہ ہونے کو عذر کے طور پر استعمال کرتے ہوئے ہر ادارے سے صحافیوں کو نکالا گیا۔انہوں نے کہا کہ اس کے بعد جس تیزی کے ساتھ ملک میں سیسنر شپ میں اضافہ ہوا اس کے تحت ہونے والی گھٹن صرف سیاسی کارکنان اور اپوزیشن کے لیے نہیں بلکہ صحافیوں، کیمرہ مین، پروڈیوسرز، میڈیا مالکان کے لیے بھی ہے بلکہ بلاگرز اور ٹوئٹر، فیس بک پر پوسٹ کرنے والے بچوں پر بھی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ سیاسی انتقام عروج پر ہے کوئی پاکستان میں یہ ماننے کو تیار نہیں کہ نواز شریف جیل یا لندن میں کرپشن کی وجہ سے ہے بلکہ وہ عمران خان کے سیاسی انتقام کی وجہ سے ہیں۔چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ سب جانتے ہیں کہ کیسز اس لیے بن رہے ہیں کہ سیاسی انتقام چل رہا ہے اور جو گھٹن آپ اپنے اداروں میں محسوس کرتے ہیں وہی گھٹن وہ قومی اسمبلی میں چاہتے ہیں کیوں کہ وہ ادارہ ملک کے عوام کی نمائندگی کرتا ہے۔بلاول زرداری نے کہا کہ سید خورشید شاہ کے مرحوم بھائی کو نیب کا نوٹس بھیجا گیا یہ ان کے سیاسی انتقام کا لیول ہے۔چیئرمین بی بی کا کہنا تھا کہ ہم نے پارلیمان کے پہلے ہی سیشن میں کہہ دیا تھا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) اور قوم ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے، پھر بزنس مینز نے آرمی چیف سے کہا کہ نیب اور قوم ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے اور بعد میں یہی بات عمران خان نے بھی تسلیم کی اور آرڈیننس جاری کیا۔انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں نیب کا قانون کالا قانون ہے اور نیب کو بند کرنا چاہیے اس کے بجائے انصاف کا ایسا نظام ہو جہاں عام آدمی سے لے کر جج بھی ایک ادارے کے سامنے پیش ہو کر انصاف حاصل کرسکے۔انہوں نے کہا کہ یورپی یونین کا ادارہ کہہ رہا ہے نیب سیاسی انتقام کا کام کر رہا ہے، چیئرمین نیب کو شرم ہوتی تو یورپی یونین کی رپورٹ پر استعفا دے دیتے۔ذوالفقار علی بھٹو کو سلیکٹڈ وزیراعظم کہنے پر بلاول زرداری نے وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید کے خلاف سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ گٹر کی باتوں کو گٹر میں پھینک دینا چاہیے ، گٹر وزیرریلوے خود ہمیشہ سلیکٹڈ وزیرہوتا ہے، اتنے حادثات کے بعد ان کا تاحال وزیر کے عہدے رہنا حیران کن ہے، ملک کی تاریخ میں سب سے زیادہ ریلوے حادثات شیخ رشید دور میں ہوئے، وہ سلیکٹڈ ہے اور ہر سلیکٹڈ حکومت میں آتا ہے، اس لیے وہ سمجھتا ہے کہ چیف جسٹس گلزار احمد یا کوئی اور شخص بھی اس کے خلاف کچھ نہیں کرسکتا۔