لاہور (نمائندہ جسارت) چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ سائلین کو فوری انصاف کی فراہمی یقینی بنائی جائے اور زیرالتوا مقدمات نمٹانے کیلیے تمام عدالتوں اور ٹریبونلز میں فوری طور پر جج تعینات کیے جائیں۔ یہ ہدایات انہوں نے گزشتہ روز قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دیں، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ عدالتوں میں ججز کی خالی اسامیاں 6 ماہ میں پر کی جائیں گی، عدلیہ میں کرپشن کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائی جائے۔ اجلاس سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ہوا، اسلام آباد سمیت ملک کے چاروں ہائیکورٹ کے چیف جسٹس صاحبان نے شرکت کی۔ اجلاس میں عدلیہ کی کارکردگی اور آبادی کے تناسب سے ججوں کی تعداد کا جائزہ لینے سمیت زیر التوا مقدمات کو جلد
نمٹانے سے متعلق تجاویز اور عدالتی امور کی انجام دہی کیلیے ضروری انفرا اسٹرکچر کی دستیابی کا معاملہ بھی زیرغور آیا، ٹریبونلز اور خصوصی عدالتوں میں خالی اسامیوں کا جائزہ لیا گیا، صنفی اور بچوں کے مقدمات کی سماعت کیلیے قائم خصوصی عدالتوں کی کارکردگی کا بھی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان بھر کی تمام خصوصی عدالتوں اور ٹربیونلز میں کیس فلو مینجمنٹ سسٹم متعارف کروائے جائیں گے، کمیٹی کے اجلاس میں قومی عدالتی آٹومیشن یونٹ قائم کرنے کی منظوری دے دی گئی، نیشنل جوڈیشل آٹومیشن یونٹ مقدمات کی مانیٹرنگ کیلیے تمام صوبوں کیلیے سینٹرلائز ڈیش بورڈ تیار کرے، تمام ہائیکورٹس مستقبل میں خالی ہونے والی ججوں کی اسامیوں سے متعلق کیلنڈرز مرتب کریں گی۔
چیف جسٹس