مستقبل میں ملتان کو بین الا قوامی سیریز کی میزبانی بھی ملنی چایہے، شائقین

184

ملتان (سید وزیر علی قادری) پاکستان سپر لیگ 5ویںایڈیشن کے واں میچ ملتان کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلاگیا۔ پی ایس ایل کے 3میچ ملتان میں شیڈول تھے جس کے سلسلے کا آخری میچ گزشتہ روز میزبان ملتان سلطانز اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے درمیان کھیلا گیا۔ شائقین کرکٹ جنہوں نے دوسرے میچ میں بھی موسم کو خوب انجوائے کیا۔اس موقع پر آسمان باد ل سے ڈھکا اور بارش شروع ہوگئی ،تاہم میچ کافیصلہ بالاخر ہوا۔ تیسرے میچ کو بھی یادگاری بنانے کے لیے شائقین نے ایک مرتبہ پھر ملتان کرکٹ اسٹیڈیم کارخ کیا۔شائقین کا کہنا تھا کہ ہم 12سال بعد منعقد ہونے والے کسی بھی بڑے ایونٹ کو نظر انداز نہیں کرسکتے اور اسی لیے ہم وہاڑی اور دیگر علاقوں سے آئے ہیں اور موسم کے ساتھ ساتھ میچ کو انجوائے کررہے ہیں۔35ہزار شائقین والا اسٹیڈیم نے گنجائش سے زیادہ عوام کو سمو لیا تھا یہ ہی نہیں اسٹیڈیم کے باہر شائقین کی ایک بہت بڑی تعداد موجود تھی جس کو اندرجانے کی اجازت نہیں ملی۔ شائقین کا کہنا ہے کہ اب کوئی عذرقابل قبول نہیں اور مستقبل و قریب میں کوئی بھی سیریز ہو ملتان کو میزبانی ضرور ملنی چاہیے ۔میچ کے آغاز سے کئی گھنٹے قبل شائقین اسٹیڈیم کے پویلین میں اپنی سیٹوں پر بیٹھ چکے تھے۔ شاہد آفریدی کے نہ ہونے سے شائقین اداس نظر آئے اور وقفے وقفے سے شاہد آفریدی کے لیے نعرے لگتے رہے۔ملتان 3روز تک سیکورٹی کے سخت حصار میں رہا اور عوام کو ٹیموں کی ہوٹل سے اسٹیڈیم ور واپس ہوٹل تک کے لمحات بہت بھاری محسوس ہویے جب انہیں 30سے 40منٹ کسی قسم کی حرکت و چلنے کی اجازت نہیں تھی۔ اس سلسلے میں عوام کا ردعمل ملا جلا تھا۔ کچھ کاکہنا تھا کہ غیر ملکی کھلاڑیوں اور ٹیموں کے پاکستا ن میں آنے اور کھیلنے کے لیے قربانی تو دینا ہی پڑے گی۔ میچ جب شروع ہوا تو ملتان کرکٹ اسٹیڈیم شائقین سے بھر چکا تھا۔ اور جوش و خروش دیکھنے کے لائق تھا۔ وقفے وقفے سے نعرہ تکبیر ، پاکستان زندہ باد اور اپنے اپنے اسٹارز کے حق میں نعرے لگتے رہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے میڈیا سیل نے صحافیوں کے لیے بہت بہتر انتظامات کیے ہویے تھے۔ سکورٹی اہلکاروں کی جانب سے بھی کراچی اور دیگر شہروں کے مقابلے میں صحافیوںکو کسی بھی قسم کی دشواری پیش نہیں آئی ۔جمعتہ المبارک کی شب ہونے والی بارش سے ٹھنڈک میں بھی جو اضافہ رات گئے ہواتھا ہفتہ کے روز صبح سے ہی سورج پوری آب و تاب سے نمودارہوا اور درجہ حرارت گرم رہا۔ شائقین نے پاکستان کے جھنڈے اور خیر مقدمی بینر اٹھا رکھے تھے ۔ ملتان سلطانز نے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کافیصلہ کیا تو شائقین میں خوشی کی لہر دوڑ گئی، 14ویں اوور کی دوسری گیند پر میزبان ٹیم کے جب 100رنز مکمل ہویے تو پورا اسٹیڈیم نے کھڑے ہوکر اپنی ٹیم کے حق میں تعریفی نعرے اورپاکستان کے جھنڈے فضا میں بلند کیے۔ ملتان کے لیے غیر ملکی کھلاڑی ریلی روسو نے 23گیندوں پر نصف سنچری پر جس میں چوکے و چھکے شامل تھے شائقین بیٹنگ سے لطف اندوز ہوتے رہے۔ ملتان کے شان مسعود نے جس جارحانہ انداز کو بیٹنگ میں اپنایا وہ قابل دید تھا، لگتا تھا کہ دونوں کا آج دن ہے ۔میدان کے چاروں طرف اسٹروکس کھیل کر دونوں بلے باز تاریخ رقم کرنا چاہتے تھے۔ اسٹیڈیم نے 200رنز بننے کے قریب وہ نظارہ دیکھا جو ناقابل بیان ہے البتہ ڈبل فگرزنہ بن سکے۔ ریلی کی سنچری بنی توپویلین سے ملتان جیت گیا ، ملتان چھا گیاکے نعرے بھی بلند ہونا شروع ہوگئے، اولیاء کی سر زمین پرجشن کا سماں تھا، بڑی بڑی اسکرین لگی ہوئی تھیں جو ٹیم میں ایسی روح پھونک گئی تھی کہ شان نے ریلی کے ساتھ کوئٹہ کو تکنی کا ناچ نچا دیا۔ فیلڈرزگیند کے پیچھے میدان کے چاروں طرف دوڑتے ہویے اور تعاقب میںتو نظر آئے مگر ہاتھ نہ لگا سکے ۔ سانپ سونگھنے والی کوئٹہ ٹیم کے جان میں جان جب آئی کہ شان آئوٹ ہوکر پویلین لوٹے۔