ویانا (انٹرنیشنل ڈیسک) ایران اور عالمی برادری کے درمیان 2015 ء کے جوہری معاہدے کے حوالے سے مذاکرات بدستور تعطل کا شکار ہیں۔ خبررساں اداروں کے مطابق گزشتہ روز برطانیہ، فرانس، جرمنی، چین، روس کے نمایندوں نے ایرانی عہدے داروں سے ویانا میں ملاقات کی۔ ویانا میں ہونے والے اجلاس میں ایران اور جوہری معاہدے کے ارکان نے سمجھوتے کو بچانے کے لیے مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق برطانیہ، فرانس اور جرمنی تہران حکومت پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ معاہدہ قائم رہے۔ جنوری میں ا ن ممالک کی جانب سے دھمکی دی گئی تھی کہ ایران پر اقوام متحدہ کی پابندیاں بحال ہو سکتی ہیں، جس کے جواب میں ایران نے خبردار کیا تھا کہ اگر ایسا ہوا تو وہ جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے سمجھوتے این پی ٹی سے نکل جائے گا۔ واضح رہے کہ 2018ء میں جوہری معاہدے سے امریکی انخلاکے بعد سے ایرانی معیشت سخت مشکلات کا شکار ہے۔ امریکا کا الزام ہے کہ تہران حکومت جوہری معاہدے کی آڑ میں اپنے نیوکلیئر پروگرام کو وسعت دے رہا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس سلسلے میں ایران پر معاشی پابندیاں بھی عائد کررکھی ہیں، جب کہ تہران حکومت کی معاونت کرنے والے ممالک اور افراد بھی واشنگٹن حکومت کی جانب سے قدغنوں کی زدمیں ہیں۔